ماحولیاتی تحفظ ٹربیونل اسلام آباد نے کمپنی اسکائی لائن بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کو اسلام آباد کے نئی بلو ایریا میں بلند عمارت کی تعمیر شروع کرنے پر سخت سزا سنائی ہے کیونکہ تعمیر کے آغاز سے قبل ضروری ماحولیاتی منظوری حاصل نہیں کی گئی تھی۔ اس مقدمے کی اطلاع اور کارروائی پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایجنسی نے دفعہ ۲۱(۳)(ا) کے تحت دائر کی، جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ دفعہ ۱۲ اور آئی ای ای اور ای آئی اے ضوابط، ۲۰۰۰ کے تحت قبل از تعمیر ماحولیاتی منظوری ناگزیر ہے۔ٹرائیبونل نے سماعتوں کے بعد تحقیق کے دوران پایا کہ ملٹی نیشنل نہیں بلکہ مقامی کمپنی نے مجموعی طور پر ۶۸۱ روز تک بغیر منظوری کے تعمیراتی کام جاری رکھا۔ نتیجتاً ٹربیونل نے ابتدائی جرمانہ ایک لاکھ روپے نہیں بلکہ ایک لاکھوں کا تعین کرتے ہوئے ابتدائی رقم ۱٬۰۰۰٬۰۰۰ روپے اور روزانہ اضافی ۱۰۰٬۰۰۰ روپے کے حساب سے جرمانہ عائد کیا، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر ۶۸٬۱۰۰٬۰۰۰ روپے بنتے ہیں۔ٹرائیبونل نے فوری طور پر تمام تعمیراتی سرگرمیاں معطل کرنے اور تا حکم ثانی ضروری ماحولیاتی منظوری حاصل کیے بغیر دوبارہ کام شروع نہ کرنے کا حکم دیا۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ کمپنی کو عائد رقم وفاقی حکومت کے خزانے میں متعلقہ سرخی کے تحت پندرہ دن کے اندر جمع کروانی ہوگی، بصورت دیگر مزید قانونی کارروائی کا راستہ کھلا رہے گا۔ادارہ ماحولیاتی تحفظ کے ڈائریکٹر جنرل نے ٹربیونل کے فیصلے کو ماحولیاتی احتساب کے لیے اہم اور سنگِ میل قرار دیا اور کہا کہ اس فیصلے سے وفاقی دارالحکومت میں ترقیاتی سرگرمیاں قواعد کے مطابق اور ماحولیاتی تقاضوں کے تحت ہوں گی۔ اس موقع پر انہوں نے ایجنسی کی قانونی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا جنہوں نے قانون کے مطابق مقدمہ سختی سے پیروی کی۔اب کمپنی کے سامنے راستہ واضح ہے کہ وہ متعلقہ قوانین کے تحت ماحولیاتی منظوری حاصل کرے اور ٹربیونل کے احکامات کی تعمیل کرے، ورنہ مالی و قانونی نتائج تشویشناک ثابت ہو سکتے ہیں اور آئندہ بھی سخت عمل درآمد جاری رکھنے کا امکان ہے۔
