چین کے ساتھ شاہراہِ ریشم پر تربیتی سیمینار

newsdesk
3 Min Read
قومی ترقی و اصلاحاتی کمیشن نے ۱۶ تا ۲۵ ستمبر ۲۰۲۵ کو پاکستانی افسران کے لیے شاہراہِ ریشم پر تربیتی سیمینار منعقد کیا۔

قومی ترقی و اصلاحاتی کمیشن نے ۱۶ تا ۲۵ ستمبر ۲۰۲۵ کو پاکستانی افسران کی صلاحیت بڑھانے کے مقصد سے "شاہراہِ ریشم” کے تاریخی پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک تربیتی سیمینار کا اہتمام کیا۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد چین کے ترقیاتی و اصلاحاتی تجربات کو شیئر کرنا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری مرحلہ دوم کے تحت پالیسی سازی میں مفید اسباق فراہم کرنا تھا۔ شاہراہِ ریشم کے حوالہ سے جاری یہ گفتگو شرکاء کو طویل مدتی منصوبہ بندی اور علاقائی تعاون کے نئے زاویے دکھانے میں معاون ثابت ہوئی۔تقریب میں پچاس سے زائد پاکستانی افسران نے شرکت کی جو وفاقی وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کی نمائندگی کر رہے تھے۔ وفد کی قیادت ڈاکٹر ندیم جاوید نے کی، جو کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ برائے ترقیاتی معاشیات کے وائس چانسلر ہیں۔ شرکاء نے چین کے ترقیاتی ماڈل، قومی منصوبہ بندی کے طریقہ کار اور ادارہ جاتی اصلاحات کے عملی تجربات سے براہِ راست تعارف حاصل کیا جسے بعد ازاں اپنے اداروں میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔سیمینار میں چین کے ترقیاتی سفر، غربت کے خاتمہ اور سماجی فلاح و بہبود کے اقدامات، قومی ترقیاتی منصوبہ بندی کے اصول و طریقہ کار، ہم آہنگ ترقی اور علاقائی سلامتی کے موضوعات پر تفصیلی لیکچرز دیے گئے۔ اس کے علاوہ چین میں مصنوعی ذہانت کی تازہ ترین پیش رفت اور اس کے معاشی و سماجی اطلاق پر بھی غور کیا گیا، جس نے شرکاء کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پالیسی سازی میں جدت لانے کے طریقے دکھائے۔ شاہراہِ ریشم کے تاریخی معنوں کو جدید ترقیاتی ایجنڈے کے ساتھ جوڑ کر بحث کی گئی۔شرکاء نے اس پروگرام کو ادارہ جاتی روابط مضبوط کرنے، پالیسی سازی کی صلاحیت بڑھانے اور دونوں ممالک کے مابین تعاون کو مزید آگے بڑھانے کے نقطہ نظر سے مؤثر قرار دیا۔ سیمینار نے نہ صرف عملی علم فراہم کیا بلکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری مرحلہ دوم کے تحت مستقبل کے اشتراکِ عمل کے لیے بنیادیں مضبوط کرنے میں بھی کردار ادا کیا۔ شاہراہِ ریشم کے تناظر میں یہ تربیتی سلسلہ پاکستانی حکومتی اداروں کو آنے والے چیلنجز کے لیے بہتر طور پر تیار کرنے کی کوشش ہے۔سفارتی اور معاشی تعاون کے اس مباحثے نے شرکاء کو مقامی سطح پر پالیسی نفاذ، غربت زدائی کے منصوبوں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے عوامی بہبود بہتر بنانے کے عملی امکانات پر غور کرنے کی ترغیب دی۔ مستقبل میں ایسے تبادلوں سے شاہراہِ ریشم کے تاریخی مفہوم کو جدید ترقیاتی مقاصد کے ساتھ مربوط کرنے کی راہیں کھل سکیں گی، جو پاکستان کے لیے پالیسی اور ادارہ جاتی مضبوطی کے نئے مواقع فراہم کریں گی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے