شفاء انٹرنیشنل ہسپتال نے بون میرو اور اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے 600 کامیاب آپریشنز مکمل کر کے ایک اہم سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ اس کامیابی نے نہ صرف طبی مہارت کا مظاہرہ کیا بلکہ سینکڑوں مریضوں کی زندگیاں بھی بچائی ہیں، جنہیں اب ایک نئی امید میسر آئی ہے۔
بون میرو ٹرانسپلانٹ خون کی کئی جان لیوا بیماریوں جیسے کہ لیوکیمیا، لیفیوما، ملٹی پل مائیلوما، اپلاسٹک اینیمیا اور تھیلیسیمیا جیسے موروثی امراض کے مریضوں کے لئے نہایت اہم اور زندگی بخش علاج ہے۔ شفاء انٹرنیشنل ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر ذیشان بن اشتیا ق کے مطابق، ہر ٹرانسپلانٹ صرف طبی عمل نہیں بلکہ ایک نئی زندگی کا آغاز ہے۔ ان کے بقول سینکڑوں مریض جنہوں نے مایوسی کی کیفیت کا سامنا کیا، اب بھرپور اور صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔
بون میرو ٹرانسپلانٹ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق ستی نے کہا کہ اس کامیابی کے پیچھے بچوں، نوجوانوں اور والدین کی وہ حقیقی کہانیاں ہیں جو کبھی خون کے کینسر اور جینیاتی امراض کے خلاف جدوجہد کر رہے تھے۔ ان میں سے اکثر اب صحت مند زندگی گزار رہے ہیں اور یہ سب سے بڑی کامیابی ہے۔
چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر خواجہ جنید مصطفیٰ نے اس موقع پر کہا کہ ہمارے لئے ہمیشہ مقصد اعدادوشمار سے زیادہ اہم رہا ہے؛ اصل خوشی تو ان خاندانوں کی ہے جنہوں نے اپنے پیاروں کو صحت مند ہوتے دیکھا۔
بون میرو ٹرانسپلانٹ کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد ایاز میر نے کہا کہ ہمارا ہدف یہ ہے کہ پاکستان کے ہر مریض کو وطن میں ہی اس جدید علاج کی سہولت ملے اور کسی کو بیرون ملک جانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ ہم چاہتے ہیں ہر ضرورت مند خاندان کو امید یہی سے ملے۔
شفاء انٹرنیشنل ہسپتال اس کامیابی کے ساتھ عہد کرتا ہے کہ وہ پاکستان میں عالمی معیار کی ٹرانسپلانٹ سہولیات مہیا کرتا رہے گا، تاکہ مریضوں کو بہترین علاج کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی اور جدیدیت پر مبنی دیکھ بھال میسر رہے۔
