شارپ پاکستان کی ٹیم نے سولہ روزہ مہم کے تحت لاہور میں مہاجر اور میزبان برادری کے شرکاء کو ایک مشترکہ تقریب میں جمع کیا جہاں پروگرام کا اہم لمحہ ایک نوجوان مہاجر لڑکی، جسلن سنگھ کے ساتھ کیک کاٹنے کا عمل تھا جس نے شمولیت اور بااختیار بنانے کے پیغام کو علامتی شکل دی۔ اس موقع پر سولہ روزہ مہم کا پیغام نمایاں رہا اور شرکاء نے معاشرتی حمایت اور لڑکیوں کی مضبوطی پر تبادلہ خیال کیا۔تقریب میں سائبر بڑھتے ہوئے خطرات کے تدارک کے حوالے سے ماہرین نے بھی رہنمائی دی۔ سائبر سکیورٹی ماہر منیب احمد نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی حفاظت اور سائبر بلیئنگ سے بچاؤ کے عملی طریقے بتائے جبکہ عروج النساء، جو فیلڈ مینیجر کے طور پر شریک تھیں، اور وکیل فرزانہ کپوسر نے سائبر جرم اور حفاظت کے متعلق قانونی نکات واضح کیے۔ شرکاء نے گفتگو کے اختتام پر مشترکہ عہد کیا کہ وہ صنفی تشدد کے خلاف صفر رواداری کا راستہ اپنائیں اور ایک دوسرے کی حفاظت میں کردار ادا کریں؛ ان کا مؤقف تھا کہ قوت کا نام عورت ہے۔اسی دوران پروگرام کی دوسری ٹیم نے میانوالی میں خواتین اساتذہ کے ساتھ ایک تعلیمی اور باہم گفت و شنید پر مبنی سیشن منعقد کیا جس کا محور جنسی نوعیت کے تشدد، ڈیجیٹل تشدد اور آن لائن حفاظت کے عملی اقدامات تھے۔ اس سیشن میں اساتذہ کو آن لائن ہراسانی کی نشاندہی، محفوظ پاس ورڈ بنانے، نجی معلومات کے تحفظ اور شکایت درج کرانے کے طریقہ کار کے بارے میں تربیت دی گئی تاکہ وہ اپنے تعلیمی ماحول میں بچوں اور خواتین کی بہتر رہنمائی کر سکیں۔مقامی کمیونٹی میں شعور اجاگر کرنے اور محفوظ ماحول بنانے کے لیے کیے جانے والے یہ اقدامات سولہ روزہ مہم کی روح کے عین مطابق ہیں، جس کا مقصد متاثرہ اور کمزور طبقات کو بااختیار بنانا اور صنفی بنیاد پر ہونے والے مظالم کے خلاف واضح مؤقف اختیار کرنا ہے۔ شارپ پاکستان کی کاوشیں یہ پیغام دیتی ہیں کہ سماجی شمولیت اور ڈیجیٹل تحفظ کے ذریعے برادریاں زیادہ محفوظ اور باخبر بن سکتی ہیں۔
