اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے زیر اہتمام "ایس سی او کا ‘چائنا ایئر 2025’: شنگھائی سپرٹ کو برقرار رکھنا” کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد ہوا، جس میں ماہرین، سفارت کاروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین نے خطے میں تعاون، امن، اور خوشحالی کے فروغ کے لیے شنگھائی سپرٹ کی اہمیت کو اجاگر کیا اور چائنا کی فعال قیادت کے کردار کو سراہا۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی، سفیر سہیل محمود نے خیرمقدمی خطاب میں کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم دنیا کے سب سے جامع اور فعال کثیرالجہتی پلیٹ فارمز میں شمار ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جیوپولیٹیکل کشیدگی کے اس دور میں شنگھائی سپرٹ تعاون، مکالمہ اور اجتماعی خوشحالی کا نمونہ پیش کرتی ہے۔ اُن کے مطابق، ایس سی او کی عالمی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں دنیا کی تقریباً نصف آبادی اور عالمی جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حصہ شامل ہے۔ انہوں نے چائنا کی صدارت کے دوران متعارف کردہ پانچ نکاتی روڈ میپ کو ایس سی او کی مستقبل کی سمت متعین کرنے والی اہم دستاویز قرار دیا۔ سفیر سہیل محمود نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آنے والی 25ویں ایس سی او سمٹ خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے مستقل ترقیات کی راہیں ہموار کرے گی۔
کلیدی خطاب میں پاکستان کی ایس سی او کیلئے نیشنل کوآرڈینیٹر، سفیر فرحت عائشہ نے کہا کہ "چائنا ایئر 2025” ایس سی او کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے چائنا کے وژنری کردار اور فعال شرکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے ایس سی او کی حیثیت ایک مضبوط کثیرالفریقی پلیٹ فارم کے طور پر مزید مستحکم ہوئی ہے اور تعاون کے دائرہ کار کو غربت میں کمی، موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل معیشت اور رابطوں جیسے نئے شعبوں تک توسیع ملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے رکنیت کے بعد سے ایس سی او میں بھرپور کردار ادا کیا ہے اور اس کے اہداف اقوام متحدہ و ایس سی او چارٹر کے اصولوں اور بین الاقوامی قوانین سے ہم آہنگ ہیں۔
سابق نیشنل کوآرڈینیٹر برائے ایس سی او، سفیر بابر امین نے چین کے اس کردار کو اجاگر کیا کہ اس نے پاکستان کی ایس سی او میں شمولیت کے عمل کو آسان بنایا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ٹیاںجن میں ہونے والی آئندہ سمٹ ایس سی او ممبران کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔ انہوں نے غربت کے خاتمے، صحت، ماحولیات، صنعت کاری اور ڈیجیٹل معیشت میں تعاون کیلئے چین کی کوششوں کو سراہا۔
چینی ماہر ڈاکٹر ایم اے بن نے کہا کہ جیوپولیٹیکل مسابقت کے اس نئے دور میں ایس سی او کو سیکورٹی، اقتصادی تعاون اور افراد کے درمیان روابط کو مضبوط کرنا ہوگا، خاص طور پر نوجوان نسل کی شرکت کو بڑھانا ضروری ہے۔ ڈاکٹر ما ژینگ نے ایس سی او کی ترقی کے چار ستون یعنی سلامتی، باہمی ترقی، ہمسائیگی کے تعلقات اور عالمی امور میں انصاف پر زور دیا اور چین کے کلیدی کردار کو سراہا۔ ڈاکٹر حسن داؤد بٹ نے عالمی سطح پر بکھرتے ہوئے نظام کے باوجود ایس سی او کی استحکام کو اجاگر کیا اور آذربائیجان و آرمینیا امن معاہدے کو خطے میں رابطوں کے فروغ کی جانب اہم قدم قرار دیا۔
مہمان خصوصی، چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا کہ ایس سی او آج علاقائی تعاون، باہمی اعتماد، یکسانیت، مکالمہ اور مشترکہ ترقی جیسے اصولوں پر کاربند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ کی قیادت میں ایس سی او نے تعاون، رابطے، ڈیجیٹل تبدیلی اور ماحول دوست ترقی پر زیادہ توجہ دی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایس سی او کے پلیٹ فارم کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف، امن و سیکورٹی کے قیام، اور پائیدار ترقی کے حصول کیلئے اہم سمجھتا ہے۔ سی پیک کو نہ صرف دوطرفہ منصوبہ بلکہ پورے خطے کو جوڑنے والا پل قرار دیتے ہوئے، انہوں نے پاک-چین "آئرن برادرہڈ” کی پائیداری پر اطمینان کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ ٹیاںجن سمٹ خطے میں تعاون و خوشحالی کے مشترکہ عزم کی تجدید کرے گی۔
قبل ازیں، ڈائریکٹر سی پی ایس سی ڈاکٹر طلعت شبیر نے کہا کہ ایس سی او کا کردار خطے کے امن، اقتصادی تعاون اور ثقافتی روابط کے فروغ میں نہایت اہم ہے۔
سیمنار کے اختتام پر سوال و جواب کا بھرپور سیشن ہوا جس میں مندوبین، ماہرین تعلیم، سفارت کار، کاروباری برادری کے افراد اور مختلف میڈیا کے نمائندگان نے شرکت کی۔
