ریاض میں چار روزہ بین الاقوامی جوہری اور تابکاری ہنگامی کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی جہاں دنیا بھر کے شرکاء نے جوہری ہنگامی تیاری، فوری ردعمل، مؤثر ابلاغ اور طویل مدتی بحالی کے شعبوں میں اپنے تجربات کا تبادلہ کیا۔ کانفرنس میں شریک ممالک نے ایک دوسرے کی عملی مثالیں اور درپیش چیلنجز کے حل پر گفتگو کی، جس سے مشترکہ سیکھنے کے عمل کو فروغ ملا۔عربی خطے کی مضبوط شرکت نے کانفرنس کے مباحثے کو خاص اہمیت دی اور علاقائی تعاون کے امکانات کو اجاگر کیا۔ جدید ٹیکنالوجیز اور مسلسل تربیت کو تیاری بہتر بنانے کے کلیدی عناصر کے طور پر پیش کیا گیا، اور شریک ممالک نے بتایا کہ یہ اقدامات بدلتی ہوئی عالمی صورتِ حال میں ملکوں کی تیار رہنے کی صلاحیت کو مضبوط کرتے ہیں۔مشترکہ مہارت اور تعاون نے اجلاس کے دوران بارہا زور پایا، جہاں شرکاء نے مل کر پالیسی سازی، تربیتی پروگرام اور خطے میں مشترکہ مشقوں کے حوالے سے نقطۂ نظر شیئر کیے۔ ابلاغی حکمت عملیوں اور طویل مدتی بحالی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی گئی تاکہ ممکنہ واقعات کے بعد بہتر استحکام ممکن بنایا جا سکے۔کانفرنس نے واضح کیا کہ جوہری ہنگامی تیاری صرف ٹیکنالوجی تک محدود نہیں بلکہ علاقائی رابطے، معلومات کا تبادلہ اور پیشہ ورانہ مہارتوں کی ترقی بھی اسی اہم دائرے کا حصہ ہیں۔ مسلسل تربیت اور معلومات کی بانٹنے سے ملک اپنی فوری ردعمل اور بعد از واقعات بحالی میں زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔چار روزہ بھرپور پروگرام کے دوران ہونے والی نشستوں اور مباحثوں کی چند جھلکیاں منظر عام پر آئیں، جنہوں نے شرکاء کے درمیان تجربات کے تبادلے اور مستقبل کے مشترکہ منصوبوں کے آغاز کی راہ ہموار کی۔ جوہری ہنگامی تیاری کے موضوع نے مکمل کانفرنس میں مرکزی حیثیت برقرار رکھی۔
