اسلام آباد میں رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ پر تربیتی سیشن کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد شفافیت، جوابدہی اور شہریوں کو معلومات تک رسائی کے ذریعے بااختیار بنانا تھا۔ اس سیشن کا اہتمام پاکستان انفارمیشن کمیشن نے نیشنل لاوبی ڈیلیگیشن کے اشتراک سے انفارمیشن سروس اکیڈمی، زیرو پوائنٹ میں کیا۔
انفارمیشن کمشنر اعجاز حسن اعوان نے خطاب کے دوران ایکٹ کی اہم شقوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے قانونی طور پر پابند ہیں کہ وہ معلومات کو خود سے شائع کریں، ریکارڈ کو درست انداز میں محفوظ رکھیں اور شہریوں کی درخواستوں کا بروقت جواب دیں۔ ان کے مطابق رائٹ ٹو انفارمیشن ایک مضبوط جمہوری ذریعہ ہے جو عوام کے اعتماد کو بہتر اور حکمرانی کو ذمہ دار بناتا ہے۔
نیشنل لاوبی ڈیلیگیشن کے ایڈووکیٹ بشارت مسیح نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن قوانین شہریوں کو بااختیار بنانے اور جمہوری عمل میں شرکت کو بڑھانے کا اہم ذریعہ ہیں۔ انہوں نے اقلیتوں کے مسائل اجاگر کرتے ہوئے تعلیم میں 2 فیصد اور ملازمتوں میں 5 فیصد کوٹہ کے عملی نفاذ پر زور دیا، تاکہ سب کو برابری کی بنیاد پر ترقی کے مواقع میسر آئیں۔
چیف انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صدیقی نے آرٹیکل 19-اے کے تحت شہریوں کے آئینی حقِ معلومات کو دوہرایا۔ ان کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن ملک میں شفافیت، جوابدہی اور موثر حکمرانی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور شہریوں کو بااختیار بنارہا ہے۔ انہوں نے نیشنل لاوبی ڈیلیگیشن کی معلوماتی اور شمولیتی معاشرے کے فروغ کے لیے کوششوں کو سراہا۔
اس تربیتی سیشن میں سول سوسائٹی کے اراکین، سرکاری محکموں کے پبلک انفارمیشن آفیسرز، سماجی کارکنان اور اقلیتی نمائندگان نے شرکت کی اور پاکستان میں شفافیت اور شہریوں کے بااختیار ہونے پر مثبت اظہار خیال کیا۔
