پناہ گزین بستیوں کی منسوخی اور افغانوں کی جبری واپسی پر تشویش

newsdesk
3 Min Read
اقوامِ متحدہ کے پناہ گزین ادارے نے پناہ گزین بستیوں کی منسوخی اور افغان پناہ گزینوں کی جبری واپسی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے

اقوامِ متحدہ کا ادارہ برائے پناہ گزین نے جنیوا میں ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے دوران پناہ گزین بستیوں کی نوٹیفیکیشن ختم کیے جانے اور افغان پناہ گزینوں کو جبری طور پر وطن واپس بھیجنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے حال ہی میں بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں سولہ پناہ گزین بستیاں غیر فعال قرار دی ہیں اور اگست میں غیرقانونی غیرملکیوں کی واپسی منصوبے کے تحت افغان پناہ گزینوں سے وطن چھوڑنے کو کہا گیا تھا۔کئی خاندان دہائیوں سے انہی مقامات پر رہائش پذیر ہیں اور اپنی روزگار کی صورتِ حال قائم کر چکے ہیں، اس لیے مختصر مدت میں انہیں واپس بھیجنا اُن کی زندگیاں، روزگار اور افغانستان میں دوبارہ شمولیت کے امکانات پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ پناہ گزین بستیوں کی اس منسوخی سے متاثر افراد کی حفاظت اور معاشی بحالی کے حوالے سے سنگین خدشات پیدا ہوئے ہیں۔فلیپا کینڈلر، اقوامِ متحدہ کے پناہ گزین ادارے کی نمائندہ نے کہا کہ واپسی منظم، مرحلہ وار، رضاکارانہ، باعزت اور محفوظ ہونی چاہیے اور حقوق کا احترام اور ضرورت مند افراد کی حفاظت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پینتالیس سال سے افغانوں کی میزبانی کی ہے اور وہاں اب بھی ایسے افراد موجود ہیں جو دوبارہ افغانستان جانے کی صورت میں ظلم و آزار کے خطرے سے دوچار رہیں گے اور انہیں واپسی منصوبے سے مستثنیٰ قرار دیا جانا چاہیے۔ادارہ خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتا ہے جو ایسے ملک میں واپس جانے پر مجبور کی جا رہی ہیں جہاں اُن کے کام کرنے اور تعلیم کے حقوق خطرے میں ہیں۔ پناہ گزین بستیوں کی منسوخی کے بعد ان کمزور طبقات کو درپیش خطرات پر فوری توجہ درکار ہے۔اقوامِ متحدہ کے پناہ گزین ادارے نے حکومتِ پاکستان سے درخواست کی ہے کہ واپسیوں کو منظم اور مرحلہ وار بنایا جائے اور ایسے افغان شہریوں کو جو بین الاقوامی حفاظت کے تقاضوں کے تحت محفوظ رہنے کے مستحق ہیں جبری واپسی سے مستثنیٰ رکھا جائے۔ ادارے نے طبی ضروریات والے افراد، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اور مخلوط شادیاں رکھنے والوں کو قانونی قیام کی اجازت دینے کی بھی اپیل کی ہے تاکہ ان کے حقوق اور زندگی کے معاملات متاثر نہ ہوں۔ادارہ نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور ایسی حل تلاش کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جو پاکستان کے خدشات کا احترام کریں جبکہ بین الاقوامی اصولوں اور حفاظت کے تقاضوں کو قائم رکھیں۔ پناہ گزین بستیوں کے مسئلے پر فوری، منصفانہ اور انسان دوست اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے