راولپنڈی کے متعدد علاقوں میں اندرونی نالیاں طویل غفلت کی وجہ سے کچرے کے ڈمپنگ پوائنٹس بن چکی ہیں، جن میں شارجہ گراؤنڈ، ڈھوک کھابہ، اسلام آباد نیشنل ٹاؤن، چہ سلطان، محلہ محمود علی شاہ اور ڈھوک حکیم داد رویال روڈ کے اطراف شامل ہیں۔ اس صورتحال نے نہ صرف باسی مسائل کو جنم دیا ہے بلکہ شہریوں کی صحت کو براہِ راست خطرے میں ڈال دیا ہے۔ظہیر احمد اعوان، چیئرمین شہری ایکشن کمیٹی نے بتایا کہ پانی اور نکاسیِ آب کے متعلقہ ادارے نالیاں صاف کرنے کے لیے سالانہ کروڑوں روپے وصول کرتے ہیں مگر عملی طور پر صفائی کا کام نظر نہیں آتا۔ ان کے بقول نالیاں صاف کرنا کس کی ذمہ داری ہے اس بارے میں ادارے ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے شہری لاچار اور بیماریاں پھیلنے کے خطرے کا شکار ہیں۔واسا حکام کا موقف ہے کہ اندرونی نالیاں صفائی کے معاملے میں راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی ذمہ داری ہیں، جبکہ راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے حکام وا سا کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ اس الزام تراشی نے صفائی کے اہم کام کو پیچھے چھوڑ دیا اور شہریوں کو ناقابلِ برداشت بدبو، مچھروں کی بڑھتی آبادی اور ڈینگی سمیت دیگر بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔شہریوں نے متعدد بار وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی شکایات سیل اور وزیراعظم کے شہری شکایتی پورٹل پر شکایات درج کروائیں مگر فوری اور قابلِ ذکر کارروائی نہ ہونے کے باعث غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ شہری ایکشن کمیٹی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر فوری طور پر نالیاں صاف نہ کی گئیں تو وہ احتجاجی تحریک شروع کریں گے اور عدالتی کارروائی کے لیے ہائیکورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کریں گے۔شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور کمشنر راولپنڈی فوری نوٹس لیں اور ایمرجنسی بنیادوں پر تمام اندرونی نالیاں صاف کروائی جائیں تاکہ وبائی اور سانس کے امراض سے شہریوں کی حفاظت کی جا سکے۔اس موقع پر حاجی نصیر بھٹی، چیئرمین کونسلر اتحاد، واہید رجب خان سماجی کارکن اور ناصر اقبال اعوان تاجر رہنما بھی موجود تھے اور انہوں نے شہر کی نیم تاب رفتار صفائی کی صورتِ حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔راولپنڈی نالیاں کی موجودہ حالت نے شہریوں کی روزمرہ زندگی متاثر کر دی ہے اور صفائی کے امور میں واضح طور پر سنجیدہ حکومتی مداخلت کی ضرورت سامنے آ گئی ہے۔ عوامی صحت کے تحفظ کے لیے فوری صفائی اور طویل المدتی منصوبہ بندی کے اقدامات ناگزیر نظر آتے ہیں۔
