اسلام آباد (ندیم تنولی) قائدِ عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نوشہرو فیروز پر غیرقانونی ادائیگیوں کے معاملے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں۔ کمیٹی نے کنٹریکٹر کو تعمیراتی منصوبوں میں قیمتوں میں اضافے کے نام پر 4 کروڑ 90 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگی کو بلاجواز قرار دیا ہے اور رقم کی واپسی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ ادائگیاں سیمنٹ، اسٹیل اور اینٹوں سمیت تعمیراتی سامان کی فراہمی کے لیے ہاسٹلز، سرحدی دیوار اور جمنازیم کی تعمیر کے دوران کی گئیں۔ معاہدے کے کلاز 16 کے مطابق کنٹریکٹرز کو اضافی نرخوں کا حق نہیں تھا، اس کے باوجود انہیں ادائیگیاں کر دی گئیں۔ PAC کو بتایا گیا کہ 2018 میں بنائی گئی انکوائری کمیٹی پہلے ہی یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ادائیگیاں قانونی اور معاہداتی جواز کے بغیر کی گئیں۔
کمیٹی نے اس معاملے کے تصفیے میں تاخیر پر اظہار تشویش کیا ہے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کی مانیٹرنگ و ایویلیوایشن ڈویژن کو ہدایت دی ہے کہ تین دن میں 2018 کی انکوائری رپورٹ، منصوبوں کی اصل لاگت اور تمام متعلقہ دستاویزات کا جائزہ لیا جائے۔
اس کے علاوہ پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو کہا گیا ہے کہ انکوائری رپورٹ کے نتائج کی جامع وضاحت پیش کی جائے، غیرقانونی طور پر ادا کی گئی پوری رقم کی تیزی سے وصولی یقینی بنائی جائے اور ذمہ دار افسران کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔ PAC نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس طرح کی بے ضابطگیاں عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہیں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ترقی کے لیے مختص اہم وسائل کے ضیاع کا سبب بنتی ہیں۔

