قائدِ اعظم یونیورسٹی میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے شریک ہو کر لطیف ڈے منایا اور صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی کے کلام اور پیغام کو نئے انداز میں سامنے لایا۔ اسلام آباد کی اس تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے طلبہ نے شرکت کی اور پروگرام میں شاعری، موسیقی اور فکری مباحثے شامل تھے۔شاعری کی پیشکش میں بھٹائی کے اشعار کی تلاوت کی گئی جس میں محبت، انسانیت اور سماجی ہم آہنگی کے موضوعات کو اجاگر کیا گیا۔ موسیقی کی محفلوں نے اس ثقافتی تقریب کو پُراثر انداز دیا جب کہ مباحثوں میں استاد اور طلبہ نے بھٹائی کے فلسفے کے اطلاق پر تبادلۂ خیال کیا۔طلبہ نے اس موقع پر شاہ عبداللطیف بھٹائی کے فکر کی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ ان کے پیغامات جدید معاشرتی مسائل میں بھی رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ پروگرام میں حصہ لینے والے نوجوانوں نے کہا کہ لطیف ڈے نے سندھی ادب اور ثقافت کی روشنی میں آگاہی پیدا کی اور مقامی روایات کے احترام کو فروغ دیا۔منتظمین نے واضح کیا کہ اس طرح کے ثقافتی پروگرام طلبہ کو ان کی ثقافتی جڑوں سے جوڑنے کا ذریعہ بنتے ہیں اور رواداری، اتحاد اور روحانی غور و فکر کے اقدار کو اجاگر کرتے ہیں۔ ادبی اور موسیقی تقریبات نے نوجوانوں میں شاہ عبداللطیف بھٹائی کے پیغامات کے بارے میں شعور بڑھانے میں معاونت کی۔تقریب کا مقصد نہ صرف بھٹائی کی ادبی عظمت کی یاد تازہ کرنا تھا بلکہ نوجوان نسل میں ملک کی ثقافتی وراثت کے تئیں دلچسپی اور قدر افزائی پیدا کرنا بھی قرار دیا گیا۔ اس طرح کے اجتماعات نے اس بات کی نشاندہی کی کہ لطیف کے پیغامات آج بھی محبت، انسانیت اور سماجی ہم آہنگی کے حوالے سے موثر ہیں۔
