پبلکیشن کمیٹی نے ادبی معیار کو برقرار رکھا

newsdesk
2 Min Read
نیشنل بک فاؤنڈیشن کی پبلکیشن کمیٹی نے مرکزی دفتر میں اجلاس کر کے ٣٩ مسودوں میں سے ١٨ کی منظوری دی اور مستقبل کے لیے سخت ضوابط طے کیے

مرکزی دفتر میں منعقدہ اجلاس کی صدارت ڈاکٹر کامران جہانگیر نے کی جبکہ اجلاس میں سینئر فکری رہنماؤں، جانچنے والے ماہرین اور نقادوں نے شرکت کی۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن کی نمائندگی مراد علی سیکرٹری، منصور احمد ڈپٹی ڈائریکٹر برائے درسی کتابیں اور نازیہ رحمان انچارج پبلکیشن نے کی، جنہوں نے موضوعات اور معیار کے حوالہ سے مفصل تبادلۂ خیال کیا۔ پبلکیشن کمیٹی نے ادبی معیار اور پیشہ ورانہ جانچ کو مرکزی حیثیت دی۔اجلاس میں پیش کیے گئے مجموعی مسودات کی تعداد ٣٩ تھی جن میں سے باریک بینی اور مفصل جائزے کے بعد ١٨ مسودے منظوری کے حقدار قرار پائے جبکہ ٢١ مسودے مسترد کر دیے گئے۔ پبلکیشن کمیٹی نے واضح کیا کہ انتخاب کا معیار محض کمیت نہیں بلکہ مواد کی مستندی، تحقیقی گہرائی اور ادبی شیوہ ہوگا۔نازیہ رحمان نے ہر مسودے کی جامع پیشکش کی اور پریزنٹیشن کے دوران مسودوں کے موضوعات، حوالہ جاتی مواد اور تجویز کردہ اشاعتی تبدیلیوں پر روشنی ڈالی۔ ماہرین نے مفصل گفتگو میں اشاعتی معیار، حوالہ جاتی شفافیت اور ادبی افادیت پر زور دیا اور ہر منظور شدہ مسودے کے لیے تجاویز کا ریکارڈ مرتب کیا۔کمیٹی نے آئندہ کے لیے اشاعتی ضوابط کو مزید سخت کرنے اور منظور شدہ مسودوں کے معیار کی مستقل نگرانی کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس عمل کے ذریعے پبلکیشن کمیٹی نے قارئین تک معیاری اور مستند کتب کی فراہمی کو یقینی بنانے کی اپنی ذمہ داری کو اجاگر کیا۔اجلاس کے فیصلے سے واضح ہوتا ہے کہ نیشنل بک فاؤنڈیشن ادبی معیار کو فروغ دینے، حقیقی اور مؤثر ادبی کاموں کو جگہ دینے اور اشاعتی عمل کی شفافیت برقرار رکھنے کے لیے مستقل کوششیں جاری رکھے گی۔ پبلکیشن کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی کتابی معیار کی پاسداری اولین ترجیح رہے گی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے