وزارتِ اطلاعات، ٹیکنالوجی و مواصلات نے ایمیزون کے پروجیکٹ کائپر کے وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی تفصیلات جاری کی ہیں، جہاں منصوبے کے تحت پاکستان میں سیٹلائٹ کے ذریعے ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ خدمات دو ہزار چھبیس کے آخر تک شروع کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا۔ اس ملاقات میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے شرکت کی اور دونوں فریقین نے مقامی انفراسٹرکچر اور ریگولیٹری تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔پروجیکٹ کائپر ایک وسیع پیمانے پر عالمی سرمایہ کاری کا حصہ ہے اور اس کا ہدف نِزدِ زمین مدار میں متعدد سیٹلائٹس کے ذریعے دور دراز اور کم سروس والے علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ پہنچانا ہے۔ منصوبے کے تحت تقریباً تین ہزار دو سو چھتیس سیٹلائٹس کے جال کے ذریعے صارفین کو چار سو میگابِٹ فی سیکنڈ تک رفتار تک رسائی فراہم کرنے کی صلاحیت متوقع ہے، جبکہ مقامی سطح پر گیٹ وے اور مقامی رابطے کے مراکز جیسی زمینی سہولیات قائم کی جائیں گی تاکہ پاکستان کے ڈیجیٹل ڈھانچے کے ساتھ منظم انضمام ممکن ہو۔وفد کے بیاں کے مطابق پروجیکٹ کائپر پاکستان میں سستی اور قابلِ بھروسہ ٹرمینلز کے ذریعے بڑے پیمانے پر کنیکٹوٹی فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس سے دیہی اور پسماندہ علاقوں میں آن لائن تعلیم، کاروبار اور صحت جیسے شعبوں میں نمایاں فائدہ متوقع ہے۔ وزارت نے اس تعاون کے ذریعے مقامی آئی ٹی شعبے کو نئی ملازمتوں اور سرمایہ کاری کے مواقع ملنے کی توقع ظاہر کی ہے۔وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ پروجیکٹ کائپر کی شمولیت ڈیجیٹل شمولیت کو فروغ دینے اور ملک کی کنیکٹوٹی کو مضبوط کرنے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔ وزارت نے بین الاقوامی شراکت داریوں کی حوصلہ افزائی جاری رکھنے اور وزیراعظم کے وژن برائے ڈیجیٹل پاکستان کی تکمیل میں معاونت کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ پروجیکٹ کائپر کے منصوبے سے متوقع فوائد میں تکنیکی ترقی کی حمایت، ڈیجیٹل تقسیم کا پل بنانا اور آئی ٹی صنعت کے لیے نئے امکانات کا کھلنا شامل ہیں۔
