پاکستان پرنٹنگ پریس کارپوریشن کے ملازمین نے تین ماہ سے تنخواہ نہ ملنے کے خلاف اپنے ہی دفتر کے سامنے علامتی احتجاج کیا جس میں ادارے کے مختلف شعبوں کے ملازمین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر بقایا جات، تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگی یقینی بنائی جائے تاکہ خاندانوں کی روزمرہ زندگی متاثر نہ ہو۔چودھری محمد یاسین نے کہا کہ ادارہ شدید مالی بحران کا شکار ہے اور انتظامی غفلت، ناقص پالیسیوں اور محنت کشوں کے حق میں نظرانداز کیے جانے کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ریٹائرڈ ملازمین کو بھی واجبات ادا نہیں کیے گئے جبکہ عہدہ دار اپنے الاؤنس اور مراعات وصول کرتے رہے، جو عوامی ناراضی کا سبب بن رہا ہے۔چودھری محمد بلال نے احتجاج سے خطاب میں کہا کہ تنخواہ نہ ملنا عام کارکنوں کی گزر بسر کو درہم برہم کر چکا ہے اور خاندان بھوک یا قرض کے بوجھ تلے دب رہے ہیں۔ انہوں نے حکمراں طبقات سے منصفانہ رویہ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کم درجہ کے ملازمین کو مکمل طور پر نظرانداز کرنا ناانصافی ہے۔اسد محمود نے حکومت اور متعلقہ محکموں خصوصاً وزیرِاعلیٰ، وزیرِخزانہ اور متعلقہ حکام سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ ملازمین کی تنخواہیں، بقایاجات اور پنشن فوری ادا کی جائیں۔ احتجاج کے شرکا نے خبردار کیا کہ اگر مسئلہ کا حل نہ نکلا تو ہڑتال کو شہر بھر میں بڑھایا جائے گا۔ملازمین نے نعرے بازی کے دوران اپنے مطالبات پر زور دیا اور اعلان کیا کہ وہ اپنے حقوق تک احتجاج جاری رکھیں گے۔ مزدور رہنماؤں نے انتظامی سطح پر شفاف تحقیقات اور بروقت ادائیگی کے لیے واضح لائحہ عمل کا تقاضا کیا تاکہ دیگر سرکاری ادارے بھی ایسے مسائل سے متاثر نہ ہوں۔احتجاج میں شریک کارکنوں نے کہا کہ تنخواہ نہ ملنا صرف مالی مسئلہ نہیں بلکہ معاشرتی ناانصافی اور محنت کش طبقے کی محرومی کی علامت ہے، اس لیے حکومت کو فوری اور ٹھوس اقدامات کر کے ملازمین کا اعتماد بحال کرنا ہوگا۔
