وفاقی وزیر صحت سید مصطفٰی کمال کی صدارت میں پولیو خاتمے اور معمولی حفاظتی ویکسینیشن کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں متعلقہ حکام نے ملک گیر حکمتِ عملی اور مہم کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ اجلاس میں سیکریٹری صحت، ایڈیشنل سیکریٹری، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ، ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی آئی اور این ای او سی کے نیشنل کوآرڈینیٹر شریک تھے۔ڈبلیو ایچ او، یونیسیف اور گاوی کے نمائندگان نے اجلاس میں شرکت کی اور ویکسینیشن منصوبوں، رسد و نقل و حمل اور مہم کے عملدرآمد سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ اجلاس میں موجودہ ویکسینیشن مہم کی تفصیلی کارکردگی پیش کی گئی تاکہ پولیو خاتمے کی رفتار اور کمزور علاقوں کی نشاندہی کی جا سکے۔حاضرين نے سالانہ پولیو بجٹ کی کل لاگت کا جائزہ لیا اور مالی و عملی پہلوؤں پر گفتگو ہوئی کہ کن علاقوں میں اضافی وسائل درکار ہیں اور بجٹ کو کہاں مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے گا۔ مالی شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات پر بھی تفصیلی بات ہوئی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ "پولیو کا خاتمہ صرف حکومتی ذمہ داری نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے” اور ہر بچے تک ویکسین پہنچانے کے لیے عالمی شراکت داروں کے تعاون سے مؤثر حکمتِ عملی اپنائی جائے گی۔اجلاس میں ہر بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے مخصوص اقدامات اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ دور افتادہ علاقوں میں کوریج بڑھانے، مانیٹرنگ مضبوط کرنے اور کمیونٹی انگیجمنٹ کے طریقوں پر توجہ دی گئی تاکہ پولیو خاتمے کے اہداف وقت پر حاصل کیے جاسکیں۔معمول کی حفاظتی ویکسینیشن کے فروغ کو بھی اجلاس میں اہمیت دی گئی اور کہا گیا کہ ویکسینیشن خدمات کو مستحکم کرنا بچوں کی مجموعی صحت کے لیے ناگزیر ہے۔ وفاقی وزیر نے تمام متعلقہ اداروں سے پولیو مہم میں شفافیت اور مؤثر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔اجلاس میں اختیار کیے گئے اقدامات اور عالمی پارٹنرز کے ساتھ مربوط حکمتِ عملی پر اگلے ہفتوں میں عملدرآمد کا رُخ طے کیا گیا، تاکہ ملک بھر میں پولیو خاتمے کے عمل کو تیز اور جامع انداز میں آگے بڑھایا جائے۔
