شفاف ایم ڈی کیٹ 2025 پر پی ایم ڈی سی کو پارلیمانی سطح پر زبردست خراجِ تحسین

4 Min Read

ایم ڈی کیٹ 2025 کی شفاف اور کامیاب انعقاد پر پی ایم ڈی سی کو ملک گیر خراجِ تحسین

 ندیم تنولی

اسلام آباد: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کو ایم ڈی کیٹ 2025 کے شفاف، منظم اور کامیاب انعقاد پر اراکینِ پارلیمنٹ، یونیورسٹی کے وائس چانسلرز اور قائمہ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے غیر معمولی خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ یہ اعترافِ کارکردگی ان برسوں کے برعکس ہے جب امتحان کے دوران کاغذات کے لیک ہونے اور بے ضابطگیوں کے باعث ادارے کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر مہیش کمار ملانی نے کی، جس میں تمام صوبوں سے اراکینِ اسمبلی نے پی ایم ڈی سی کو مبارکباد پیش کی اور اسے ملک کے سب سے اہم قومی امتحانات میں سے ایک کی ساکھ بحال کرنے کا اعزاز قرار دیا۔

ڈاکٹر ملانی نے اجلاس کے آغاز میں کہا:
“ہم تمام صوبوں، وزارتِ صحت اور پی ایم ڈی سی کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں۔ یہ پورے ملک کے لیے ایک مثبت اور قابلِ فخر پیش رفت ہے جسے نمایاں طور پر سراہا جانا چاہیے۔”

سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکینِ اسمبلی نے چیئرمین کے مؤقف کی تائید کی۔ ایک رکنِ اسمبلی نے کہا:
“سب سے پہلے تو میں مبارکباد دینا چاہوں گا کہ اس بار منصوبہ بندی بہترین رہی۔ طلبہ کی شکایات نہ ہونے کے برابر تھیں۔ میرے اپنے خاندان کے بچے بھی اس امتحان میں شریک ہوئے اور وہ مطمئن ہیں۔”
ایک خاتون رکنِ اسمبلی نے کہا:
“میں پی ایم ڈی سی اور ان کی پوری ٹیم کو سراہتی ہوں جنہوں نے گزشتہ شکایات کا ازالہ کیا اور اس بار کسی نئی شکایت کو جنم نہیں لینے دیا۔”

سکھر آئی بی اے یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (UHS) کے وائس چانسلرز نے بھی پی ایم ڈی سی کے تعاون اور پیشہ ورانہ انداز کو سراہا۔
یو ایچ ایس کے نمائندے نے کہا:
“ہم پی ایم ڈی سی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس بار بہترین معیار کا سوالاتی بینک فراہم کیا۔ ان کا تعاون بے مثال تھا، اس پر ہم انہیں دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔”

کمیٹی کے اراکین نے پی ایم ڈی سی کے ہر صوبے کے لیے علیحدہ سوالیہ پرچے تیار کرنے کے فیصلے کو ایک "قابلِ تحسین حکمتِ عملی” قرار دیا جس سے امتحان میں شفافیت اور حفاظت کو یقینی بنایا گیا۔ پی ایم ڈی سی کے مطابق اس اقدام کا مقصد یہ تھا کہ اگر کسی ایک صوبے میں پرچہ لیک ہو جائے تو پورے ملک کا امتحان متاثر نہ ہو۔

اراکینِ کمیٹی نے قومی سوالاتی بینک کی تیاری کو بھی ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جس کے باعث امتحان کے دوران "آؤٹ آف سلیبس” یا غلط سوالات کی شکایات نہ ہونے کے برابر رہیں۔

اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کیٹ 2025 نے پی ایم ڈی سی کے شفافیت، منصوبہ بندی اور پیشہ ورانہ نظم و نسق کے نئے معیارات قائم کر دیے ہیں، اور یہ کارکردگی پاکستان میں میڈیکل امتحانات کے لیے ایک مثالی سنگِ میل ثابت ہوئی ہے۔

Share This Article
ندیم تنولی اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی ہیں جو پارلیمانی امور، موسمیاتی تبدیلی، گورننس کی شفافیت اور صحت عامہ کے مسائل پر گہرائی سے رپورٹنگ کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے