پنک ربن اور ایچ ای سی یوتھ ایوارڈز سے چھاتی کے کینسر کی آگاہی

newsdesk
5 Min Read

پِنک ربن اور ایچ ای سی کی مشترکہ کاوشوں سے بریسٹ کینسر کی آگاہی کے لیے ملک بھر کے 25 لاکھ نوجوان سفیروں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے پِنک ربن ایچ ای سی یوتھ ایوارڈز کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں 2023 اور 2024 کے بہترین آگاہی پروگرامز کے فاتحین کے ساتھ ساتھ ملک بھر کی جامعات اور کالجز کی کوششوں کو سراہا گیا، جنہوں نے بریسٹ کینسر کے حوالے سے لاکھوں طلبہ میں شعور اجاگر کیا۔

تقریب کا انعقاد ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ہیڈکوارٹر میں ہوا جس کی صدارت نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن کی مینیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر نور آمنہ ملک اور پِنک ربن پاکستان کے سی ای او عمر آفتاب نے کی۔ تقریب میں انتظامی شخصیات، اساتذہ اور کثیر تعداد میں طلبہ شریک ہوئے جبکہ گزشتہ دو برسوں کی کارکردگی پر 47 جامعات و کالجز کو اعزازات سے نوازا گیا۔

اکتوبر کو دنیا بھر میں بریسٹ کینسر آگاہی ماہ کے طور پر منایا جاتا ہے اور پاکستان میں پِنک ربن اس مہینے کو ’پنک ٹوبر‘ کے طور پر مناتی ہے۔ اس مہم کے تحت ہر سال 200 سے زائد جامعات اور کالجز میں سیمینارز، واکس، آرت مقابلے اور معلوماتی مواد تقسیم کیا جاتا ہے تاکہ بریسٹ کینسر سے متعلق غلط تصورات کو دور کیا جا سکے اور بروقت تشخیص کی ترغیب دی جا سکے۔ رضاکار اس دوران پاکستان کے پہلے وقف بریسٹ کینسر ٹرسٹ اسپتال کے لیے فنڈز بھی جمع کرتے ہیں۔

پِنک ربن-ایچ ای سی یوتھ ایوارڈز کے تحت سال 2023 کے فاتحین میں متعدک کالجز، جامعات اور ادارے شامل رہے۔ پہلی پوزیشن بیسکن ہاؤس کالج پروگرام پی ای سی ایچ ایس کیمپس کراچی اور وومین یونیورسٹی ملتان نے حاصل کی۔ دوسری پوزیشن گورنمنٹ کالج فار ویمن جہلم اور بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کے نام رہی۔ تیسری پوزیشن شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ اور او پی ایف کالج فار گرلز اسلام آباد کو ملی۔ دیگر کیٹیگریز میں نمایاں کارکردگی اور سماجی آگاہی کے حوالے سے بھی کئی کالجز و جامعات کو ایوارڈز دیے گئے۔

سال 2024 کے ایوارڈز میں پہلی پوزیشن گورنمنٹ گریجویٹ کالج فار ویمن لاہور کینٹ اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن کے حصے آئی۔ دوسری پوزیشن فضائیہ میڈیکل کالج اسلام آباد اور یونیورسٹی آف ساوتھ ایشیا نے جیتی۔ تینوں پوزیشنز، بہترین نیا اقدام، ابھرتے ہوئے ریجنز، تعریف و حوصلہ افزائی کے ایوارڈز سمیت متعدد شعبہ جات میں مختلف جامعات اور کالجز کو نوازا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سال، خواتین رہنماؤں کو بھی مسلسل رہنمائی فراہم کرنے پر خصوصی اعزازات دیے گئے۔

ڈاکٹر نور آمنہ ملک نے تقریب سے خطاب میں ان ایوارڈز کو معاشرے میں صحت کی آگاہی کے فروغ کے لیے انقلابی قدم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی اور پِنک ربن کی شراکت داری سے نوجوانوں کے ذریعے معاشرتی تبدیلی لانے میں مدد مل رہی ہے، اور اب 180 یونیورسٹیاں اس مہم میں شامل ہو چکی ہیں۔ آئندہ وائس چانسلرز کے ایجنڈا اور تربیتی پروگرامز میں بھی اس موضوع کو شامل کیا جا رہا ہے۔

پِنک ربن کے سی ای او عمر آفتاب نے بتایا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن 2012 سے پِنک ربن کے ساتھ مل کر نوجوان طالبات کو آگاہی اور صحت مند عادات کے بارے میں تعلیم دے رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پِنک ربن ٹرسٹ ہسپتال مستحق خاندانوں کے لیے مفت تشخیصی خدمات مہیا کرتا ہے، جبکہ 22 برسوں میں اس مہم کے ذریعے لاکھوں لوگوں تک پیغام پہنچایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین میں کینسر کے کل کیسز کا قریباً 50 فیصد حصہ بریسٹ کینسر ہے اور اس میں سال بہ سال اضافہ ہورہا ہے۔

تقریب میں ادارہ جاتی نمائندوں نے بھی اپنے تجربات بیان کیے۔ محترمہ ثمینہ راؤ نے بروقت تشخیص کے لیے سماجی رکاوٹیں ختم کرنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر زیلے حما مستحسن نے پاکستان میں سالانہ 90 ہزار نئے کیسز اور 60 ہزار اموات کی سنگین صورتحال بیان کی اور رسک فیکٹرز کم کرنے کی اہمیت واضح کی۔ پروفیسر ڈاکٹر عطا اللہ شاہ نے گلگت بلتستان میں رپورٹ ہونے والے کینسر کیسز کا پانچواں حصہ بریسٹ کینسر قرار دیا اور وہاں کی آگاہی سرگرمیوں کا ذکر کیا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے