پاکستان کے مختلف شہروں میں پیپلز یونٹی آف پی آئی اے ایمپلائز یونین کی کال پر پی آئی اے ملازمین نے نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔ اسلام آباد ایئرپورٹ پر سیکشن کے ملازمین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ادارے کی نجکاری کے فیصلے کی سخت مخالفت کا اظہار کیا گیا۔
رمضان لغاری اور سہیل مختار نے کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری ناقابل قبول ہے اور قومی ادارے کو کم قیمت پر بیچنا بددیانتی کے مترادف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی آئی اے جیسے قومی ادارے کی اثاثہ جاتی قیمت کو محض ۲۷۰ ارب روپے پر پیش کرنا ناقابلِ قبول ہے جبکہ ادارے کی مجموعی قدر ۱۲۰۰ ارب روپے کے قریب بتائی جاتی ہے۔
خطاب میں پیپلز یونٹی نے اعلان کیا کہ پی آئی اے نجکاری کو ہر صورت روکا جائے گا اور ملازمین کے روزگار کے تحفظ کی یقین دہانی کے بغیر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ احتجاجی کارکنان نے نعرے بازی کے ذریعے مطالبات کی ضرورت اور ادارے کی حفاظت پر زور دیا۔
مظاہروں کا دائرہ کراچی، لاہور، ملتان، پشاور، فیصل آباد، کوئٹہ اور اسلام آباد سمیت ملک بھر کے تمام اسٹیشنز تک رہا۔ پیپلز یونٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو پی آئی اے کے آپریشنز کو معطل کرنے کے اقدامات بھی اختیار کیے جائیں گے تاکہ نجکاری کی کوششیں رکی جائیں اور ملازمین کے تحفظ کے لیے دباؤ بڑھایا جا سکے۔
مظاہروں کے دوران پی آئی اے کے عملے نے پر امن انداز اپنایا اور واضح پیغام دیا کہ نجکاری کے نام پر وسائل کی منتقلی اور ملازمین کے مستقبل کی ضمانت کے بغیر کوئی قدم برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پی آئی اے نجکاری کے خلاف یہ احتجاج آئندہ بھی اسی ترتیب سے جاری رہنے کی خدشہ ظاہر کرتا ہے جب تک ملازمین کو تسلی بخش یقین دہانی فراہم نہیں کی جاتی۔
پیپلز یونٹی کے عہدیداروں نے عوام اور متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ قومی ادارے کی نجکاری کے فیصلوں پر نظر ثانی کی جائے اور ملازمین کے روزگار اور قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی غیر قانونی یا غیر آئینی اقدام انجام نہ دیا جائے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر پی آئی اے ملازمین کا احتجاج
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔
