پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے کٹیگری-IIC ہسپتالوں کے لیے کم از کم سروس ڈیلیوری اسٹینڈرڈز (MSDS) کے جائزے کے لیے ہیڈ آفس میں مشاورتی اجلاس منعقد کیا، جس میں مختلف شعبوں کے ماہر ڈاکٹروں اور نجی شعبے کے ہسپتالوں کے منتظمین نے شرکت کی۔ اس مشاورتی عمل کا مقصد مریضوں کی حفاظت اور ہیلتھ کیئر سروسز کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے موجودہ اسٹینڈرڈز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا تھا۔
اجلاس میں ڈائریکٹر کلینیکل گورننس اور آرگنائزیشنل اسٹینڈرڈز ڈاکٹر مشتاق احمد نے شرکاء کو بتایا کہ پچاس بستروں تک کے ہسپتالوں کے لیے MSDS کی تیاری میں متعلقہ تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA)، کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (CPSP)، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PM&DC) اور پاکستان نرسنگ کونسل (PNC) سمیت مختلف ہسپتالوں کے انتظامی عہدیداروں کی رائے لی گئی۔ اس عمل کے دوران درجنوں ورکشاپس کے ذریعے ان کمیونٹی کی شمولیت کو یقینی بنایا گیا۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ موجودہ MSDS سیٹس کو پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کی بورڈ آف کمشنرز نے منظور کیا اور پنجاب حکومت نے باقاعدہ طور پر جاری کیا۔ ساتھ ہی بتایا گیا کہ کمیشن نے اب تک 92 ورکشاپس کے ذریعے تقریباً 3,000 معالجین کو MSDS کے نفاذ کی تربیت دی ہے۔ شرکاء کو MSDS کی موجودہ عمل درآمد کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ مریضوں کے حقوق کے محافظ ادارے کے طور پر PHC تمام ہیلتھ کیئر اداروں پر MSDS کی پابندی یقینی بنانے کے لیے زور دیتا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ PHC کی پالیسی کے مطابق تمام اسٹینڈرڈز وقتاً فوقتاً بہترین طریقہ کار اور جدید تقاضوں کو شامل کرنے کے لیے نظرثانی کے مراحل سے گزرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے نہ صرف مشاورتی اجلاس منعقد کیے گئے بلکہ 118 انڈی کیٹرز کے متعلق آن لائن بھی تمام اسٹیک ہولڈرز سے رائے لی گئی، اور بتایا گیا کہ صرف 24 انڈیکیٹرز کے حوالے سے مشکلات محسوس کی گئیں اور ان پر نظر ثانی کی سفارش کی گئی ہے۔
شرکاء نے PHC انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں اپنی رائے پیش کرنے کا موقع دیا اور معیار پر عمل درآمد میں دقتوں کے حوالے سے اپنے مشاہدات بیان کیے، بالخصوص ڈاکٹومیٹیشن اور مستند عملے کی دستیابی کے چیلنجز کا ذکر کیا۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ دور دراز علاقوں میں خدمات فراہم کرنے والے ڈاکٹروں کو سہولت دی جانی چاہیے، اور متعلقہ ادارے جیسے پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور ماحولیاتی تحفظ کا محکمہ ڈاکٹروں کو ریگولیٹری تقاضوں کی تکمیل میں مدد فراہم کریں۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ لوگوں کو MSDS کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ معیار پر عمل درآمد کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ شرکاء نے اپنی آراء اور تجاویز آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ اسٹینڈرڈز کو بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق ڈھالا جا سکے۔
