فارما انڈسٹری میں 2D بارکوڈ اور ویکسین کی مقامی پیداوار کی حکمت عملی

newsdesk
2 Min Read

پاکستان فارما مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے وفد نے وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر مصطفیٰ کمال سے خصوصی ملاقات کی جس میں دوا ساز صنعت کو درپیش مسائل، خصوصاً جعلی ادویات کی روک تھام اور ویکسین کی مقامی پیداوار پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور دیگر سینئر حکام بھی شریک تھے۔

اس موقع پر جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے 2D بار کوڈ کے مؤثر اور مکمل نفاذ کی پیش رفت پر غور کیا گیا۔ ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جعلی ادویات سے نہ صرف عوامی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں بلکہ اس سے فارما صنعت کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری 2D بار کوڈ کے نفاذ کے لیے تمام تر اقدامات کو تیز کرے تاکہ جعلی ادویات کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزیر صحت نے مقامی سطح پر ویکسین کی پیداوار کے حوالے سے بھی اہم گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اس اہم شعبے میں خود کفیل بنانے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ڈریپ اور فارما انڈسٹری ویکسین سازی کے لیے جامع روڈمیپ تیار کریں تاکہ بیرونی انحصار میں کمی لائی جا سکے اور صحت کا نظام زیادہ مضبوط ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی ویکسین پروڈکشن سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت بھی ممکن ہے۔

ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے فارما سیکٹر اور ڈریپ کو ہدایت کی کہ وہ دوا ساز مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات یقینی بنائیں۔

پی پی ایم اے کے وفد نے وزیر صحت کی زیرِ نگرانی ڈریپ میں ہونے والی حالیہ اصلاحات کو سراہا اور کہا کہ میڈیکل ڈیوائسز کی ڈیجیٹائزیشن سے کاروباری طبقے کے لیے بڑی سہولتیں پیدا ہوئی ہیں۔ ملاقات خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی اور تمام فریقین نے شعبہ صحت کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے