پشاور میں منعقدہ پانچویں سالانہ اجلاس میں خواتین وکلاء نے عدالتی نظام میں شمولیت اور ڈیجیٹل دنیا کے نئے خطرات پر کھل کر گفتگو کی۔ اس موقع پر دو سو سے زائد خواتین وکلاء ایک جگہ جمع ہوئیں تاکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے جنسی بنیاد پر ہونے والے تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان کا مؤثر جواب تلاش کیا جا سکے۔تقریب یورپی یونین کی مقامی معاونت کے تحت منعقد ہوئی اور اس کا انتظام اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی ادارے کے تعاون سے کیا گیا۔ میزبان اداروں میں خیبر پختونخواہ بار کونسل اور خیبر پختونخواہ عدالتی اکیڈمی شامل تھیں جنہوں نے شرکاء کو قانونی فہم اور عملی رہنمائی فراہم کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔شرکاء نے ٹیکنالوجی سے متعلق شواہد کے تحفظ، متاثرین کی حفاظت اور عدالتوں میں ڈیجیٹل شواہد کی پیشکاری کے عملی پہلوؤں پر تبادلۂ خیال کیا۔ خواتین وکلاء نے زور دیا کہ انصاف کے ادارے ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالیں تاکہ جنسی تشدد کے متاثرین تک بروقت رسائی ممکن بنائی جاسکے۔کانفرنس کے دوران شریک وکلاء نے کہا کہ قانونی فریم ورک، تربیت اور عوامی آگاہی کے ذریعے ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو کم کیا جا سکتا ہے۔ منتظمین نے اعلان کیا کہ آئندہ اقدامات میں متاثرین کے لیے راہنمائی، عدالتی عمل کی سہولت اور متعلقہ اداروں کے مابین ہم آہنگی پر کام کیا جائے گا تاکہ انصاف سب کے لیے قابلِ رسائی رہے اور کوئی پیچھے نہ رہ جائے۔
