قائمہ کمیٹی برائے داخلہ و منشیات کنٹرول نے پولیس کے ایک افسر کے مبینہ بدسلوکی کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت اقدامات کا حکم دیا۔ کمیٹی نے واقعے کی موجودہ وضاحت کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ذاتی تنازعہ نہیں بلکہ پارلیمانی وقار کا معاملہ ہے، لہٰذا وزارت داخلہ کے سیکریٹری کو متعلقہ رکن قومی اسمبلی سے ملاقات کر کے اگلی میٹنگ میں مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔میٹنگ کی صدارت راجہ خرم شہزاد نواز نے کی اور اجلاس میں مختلف قوانین اور انتظامی معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ملتان میں طویل التوا کا شکار میراثی بحالی منصوبے پر بھی سوالات اٹھائے گئے جس کے لیے پہلے کہیں پچیس سو کروڑ روپے مختص کیے جانے کی بات سامنے نہیں آئی بلکہ کمیٹی نے بتایا کہ سابقہ فنڈز میں سے کتنی رقم استعمال ہوئی اس کی واضح تفصیل موجود نہیں۔ کمیٹی نے منصوبے کے ڈائریکٹر کو لازمی طور پر چھان بینی دستاویزات اور سائٹ بہ سائٹ اخراجات کی تفصیل فراہم کرنے کا حکم دیا۔قانون سازی کے ضمن میں کمیٹی نے "تیزاب اور جلنے کے جرائم” کے حوالے سے زیر غور مسودات کا جائزہ لیا۔ ایک تجویز کردہ بل کو متعلقہ شعبے کی طرف سے بتائے جانے والے پہلے سے موجود قانون کے پیش نظر منظور نہ کرنے کی سفارش کی گئی جبکہ چند دیگر مجوزہ بلوں کو مزید غور و خوض کے لیے موخر کر دیا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی نے اس امر پر زور دیا کہ قانون سازی میں تکرار مقاصد کے برعکس ہے لہٰذا موجودہ قانونی فریم ورک کا اطلاق یقینی بنایا جائے۔سی ڈی اے سے متعلق معاوضوں کے تاخیر شدہ معاملات پر بھی سخت موقف اختیار کیا گیا اور مخصوص سیکٹرز جیسے سیکٹر ای بارہ، سی تیرہ، سی چودہ، سی پندرہ، سی سولہ اور ایچ سولہ میں زمین حصول کے بدلے ادائیگیوں میں تعطل پر تشویش ظاہر کی گئی۔ کمیٹی نے سی ڈی اے کے چیئرمین کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ اراکین قومی اسمبلی جن میں سید رفیع اللہ، انجم عقیل خان، ابرار احمد اور عقیل ملک شامل ہیں کے ساتھ خصوصی میٹنگ طلب کر کے حل موجودہ مسائل کی پیش رفت اگلی نشست میں رپورٹ کریں۔زمین کے تنازعات میں انٹیلی جنس بیورو ملازمین رہائشی سوسائٹی اور گلبرگ گرینز کے معاملات پر بھی بحث ہوئی جہاں حکومت کی بعض واجبات تاخیر کا شکار تھے۔ کمیٹی نے واضح ہدایت کی کہ تمام واجبات فوری ادا کیے جائیں اور پچھلی ہدایات کے مطابق سڑکوں کے استعمال اور پائپ لائن کے نقصانات کا ازالہ سوسائٹیز کریں۔ انٹیلی جنس بیورو کی رہائشی سوسائٹی کو ایس این جی پی ایل پائپ لائن کے لیے ضروری اجازت نامے حاصل کرنے اور پلاٹ الاٹمنٹ کی مکمل تفصیل فراہم کرنے کا بھی کہا گیا۔نادرا کے حوالے سے کراچی میں غیر مستحق افراد کو جاری شناختی کارڈز کے معاملے کی ابتدائی جانچ پر کمیٹی نے نادرا کے چیئرمین کو متعلقہ رکن قومی اسمبلی کے ساتھ ملاقات کر کے فوری اور سخت کارروائی کا حکم دیا۔ کمیٹی نے کہا کہ شناختی اداروں کی شفافیت قومی مفاد میں ہے اور غیر معمولی اندز میں کارڈز جاری ہونے کے معاملات کی بروقت شفاف تحقیقات لازمی ہیں۔پارلیمانی کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز میں ملازمین کے معاوضوں کے حوالے سے بھی نوٹس لیا اور کہا کہ بہت سے کارکنان کو قانونی حدِ کم از کم اجرت نہیں دی جا رہی، اس امر کے لیے سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی کہ اجرتیں بینک ترسیلات یا چیک کے ذریعے یقینی بنائی جائیں تاکہ شفافیت برقرار رہے۔ سی ڈی اے نے ان ہدایات پر عمل درآمد کرنے کی رضامندی ظاہر کی۔اجلاس میں اسلام آباد کے بلیو ایریا میں فوڈ اسٹریٹ کے قیام کے منصوبے پر بھی بات ہوئی اور کمیٹی نے سی ڈی اے کو ہدایت دی کہ وہ تاجر برادری سے مشاورت کے لیے ایک افسر مقرر کرے اور اگلی میٹنگ میں پالیسی کا خاکہ پیش کرے۔ پارلیمانی کمیٹی نے تمام اداروں کو سختی سے تاکید کی کہ وہ حکومتی شواہد، مالیاتی شفافیت اور انتظامی تبدیلیوں کی مکمل تفصیلات کمیٹی کو فراہم کریں تاکہ مستقبل میں عوامی وسائل کے مناسب استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس میں انجم عقیل خان، چودھری ناصر احمد عباس، ملک شاکر بشیر اعوان، سید رفیع اللہ، سردار نبیل احمد گبول، نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی، خواجہ اظہار الحسن، رانا انصار اور محمد اعجاز الحق سمیت متعدد ارکان اور داخلہ، قانون، نادرا، سی ڈی اے، آئی سی ٹی پولیس اور متعلقہ دفاتر کے سینئر افسران اور سوسائٹی رجسٹرار موجود تھے۔ پارلیمانی کمیٹی نے واضح کیا کہ آئندہ اجلاس تک تمام طلب شدہ رپورٹس اور دستاویزات کمیٹی کو پیش کی جائیں۔
