پارلیمنٹ نے صحافیوں کے حقوق مضبوط کر دیے

newsdesk
3 Min Read
پارلیمنٹ نے الیکٹرانک جرائم کے قانون میں ترمیم منظور کی، صحافی پیشہ ور فرائض میں قانون سے مستثنیٰ اور حملہ آوروں کے لیے سخت سزائیں طے ہوئیں

پارلیمنٹ نے ایک اہم قانونی ترمیم منظور کی جس کے تحت قانون برائے الیکٹرانک جرائم میں ایسے اقدامات کیے گئے ہیں جو میڈیا پیشہ وران کو ان کے پیشہ ورانہ فرائض کے سلسلے میں قانون کے اطلاق سے مستثنیٰ قرار دیتے ہیں۔ اس اصلاح کا مقصد صحافت کی آزادی کو تقویت دینا اور قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے صحافیوں کو دبانے یا خوفزدہ کرنے کے امکانات کو کم کرنا بتایا جا رہا ہے۔ صحافیوں کا تحفظ اس عمل کا مرکزی نکتہ قرار پایا ہے۔ترمیم میں واضح طور پر ان افراد کے خلاف سخت سزاؤں کا تعین کیا گیا ہے جو صحافیوں کے کام میں رکاوٹ ڈالیں، دباؤ ڈالیں، دھمکیاں دیں یا زخمی کریں۔ قانون کے مطابق صحافیوں پر حملہ، انہیں ڈرانا دھمکانا، ان کے کام میں مداخلت کی کوشش یا جانبحق کرنے کی ناپسندیدہ کوششیں مجرمانہ حیثیت اختیار کر چکی ہیں اور قابل سزائے عمل ہیں، جن میں سات سال تک قید اور تین لاکھ روپے تک جرمانہ شامل ہے۔پارلیمنٹیرینز، میڈیا تنظیمیں اور سول سوسائٹی گروپس اس ترمیم کو صحافیوں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی طرف ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔ بہت سے صحافی عرصہ دراز سے ہراسگی، قانونی دباؤ اور تشدد کے تجربات کا شکار رہے ہیں، جن کی وجہ سے آزاد صحافت متاثر ہوتی رہی ہے۔ اب امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ قانون ان خطرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ماہرین اور میڈیا حقوق کے حامیوں نے اصلاحات کا خیرمقدم تو کیا ہے مگر ساتھ ہی حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ تبدیلیاں محض کاغذی نہ رہیں بلکہ موثر نفاذ اور جوابدہی کے نظام کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ قوانین میں بہتری تبھی معنی خیز رہے گی جب عملی طور پر متاثرہ افراد کو انصاف میسر ہو گا۔حالیہ دور میں صحافی زیادہ تر رپورٹنگ اور خبر رسانی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں، اس لیے قانون میں یہ واضح شق کہ صحافی پیشہ ورانہ معاملات میں قانون کے تحت نشانہ نہیں بنیں گے، سائبر قوانین کے غلط استعمال کو کم کرنے کی امید جگاتی ہے۔ اس قدم کو آئینی ضمانتیں اور اظہار رائے کی آزادی مضبوط کرنے کی کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔اس فیصلے کے اثرات میڈیا ضابطہ کاری، ریاستی نگرانی اور شہری آزادیوں کے توازن پر وسیع بحث کو جنم دیں گے۔ حلقہ صحافت میں یہ مانا جاتا ہے کہ قانونی اصلاحات مثبت ہیں مگر حقیقی تبدیلی کے لیے مضبوط ادارہ جاتی وعدے اور شفاف کارروائیاں ضروری ہیں تا کہ صحافیوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے