پیرس میں ایٹمی سائنس اور ٹیکنالوجی کی نمائش

newsdesk
3 Min Read
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی پیرس میں ورلڈ نیوکلیئر ایگزیبیشن میں ایٹمی توانائی، نمائش اور نئی شراکت داری پیش کر رہی ہے۔

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی پیرس میں جاری ورلڈ نیوکلیئر ایگزیبیشن کے دوران ایٹمی سائنس اور ٹیکنالوجی کو مرکزی مقام دے رہی ہے۔ ایجنسی کے سربراہ رافیل ماریانو گراسی نے کہا کہ "اس شعبے میں حقیقت پسندی کی واپسی دکھائی دے رہی ہے، کیونکہ ممالک موجودہ پروگراموں کو وسعت دے رہے ہیں، نئے پروگرام شروع کر رہے ہیں اور مستقبل کی توانائی ضروریات کے لیے قوانین کو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔” یہ بیان عالمی سطح پر ایٹمی توانائی کے دوبارہ بڑھتے ہوئے کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ایجنسی کے پویلین میں زائرین کے لیے تعاملی نمائشیں، کھیل اور مفت تحائف موجود ہیں جہاں لوگ ایٹمی توانائی اور متعلقہ تقنییات کے کلائمٹ اور پائیدار ترقی کے اہداف میں کردار کو سمجھ سکتے ہیں اور ماہرین سے براہِ راست بات چیت کر سکتے ہیں۔ پویلین میں پیش کردہ مواد کا مقصد ایٹمی توانائی کے سماجی اور سائنسی پہلوؤں کو عام فہم انداز میں پیش کرنا ہے تاکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کے فوائد اور استعمالات کو جان سکیں۔نمائش کے دوران ایک نئی شراکت داری کا بھی اعلان کیا گیا ہے جو اٹکنز ریئالس اور انٹرنیشنل سینٹر برائے تحقیقی ریئیکٹرز کے مابین قائم کی گئی ہے۔ یہ تعاون تحقیق اور تکنیکی تبادلوں کو فروغ دے گا اور ریسرچ ریئیکٹرز کی صلاحیتوں کو مربوط کرنے میں مدد دے گا، جس سے ایٹمی توانائی کے علم اور عملی اطلاق میں پیش رفت ممکن ہو سکے گی۔نمائش کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی فرانسیسی ادارے برائے متبادل توانائیاں اور ایٹمی توانائی کے ساتھ مل کر "بجلی سے آگے” نمائش کی میزبانی بھی کر رہی ہے جہاں دکھایا جا رہا ہے کہ ایٹمی صنعت بجلی پیدا کرنے سے آگے کیا حل پیش کر سکتی ہے۔ اس میں صنعتی، طبی اور تحقیقاتی میدان میں ایٹمی تقنیات کے استعمالات کی مثالیں بھی شامل کی گئی ہیں جو پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گی۔پاکستانی اور بین الاقوامی شائقین کے لیے یہ نمائش ایٹمی توانائی کے مستقبل اور اس کے عملی امکانات کے بارے میں براہِ راست معلومات حاصل کرنے کا اہم موقع ہے۔ مزید اپ ڈیٹس اور نمائشی پروگراموں کی تفصیلات کے لیے اس جگہ کو فالو کیا جائے گا تاکہ نمائش کے اہم پہلو عوام تک پہنچتے رہیں۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے