چار اعشاریہ پانچ ملین والدین نے بچیوں کی ویکسین منظور کر لی

newsdesk
5 Min Read
پاکستان میں 27 ستمبر تک جاری مہم کے دوران چار اعشاریہ پانچ ملین والدین نے بچیوں کے لیے سرطانِ رحم کی ویکسین قبول کر لی۔

قومی مہم کے آغاز سے اب تک چار اعشاریہ پانچ ملین سے زائد والدین نے اپنی بیٹیوں کے لیے سرطان رحم ویکسین قبول کر لی ہے اور یہ سلسلہ ۲۷ ستمبر ۲۰۲۵ تک جاری رہے گا۔ وفاقی وزیر مملکت برائے قومی صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرت نے اسلام آباد ماڈل اسکول برائے لڑکیاں، جی سیکٹر کے ویکسینیشن مرکز کا دورہ کر کے اس بڑے حفاظتی اقدام کو قریب سے دیکھا۔ اس دورے کا اہتمام یونیسف اور وفاقی ڈائریکٹوریٹ برائے حفاظتی ٹیکہ کاری نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ڈاکٹر بھرت نے کہا، ”یہ مہم محض ایک ٹیکہ کاری مہم نہیں بلکہ ہماری بیٹیوں کے مستقبل کی حفاظت کا عہد ہے۔ ہر بچی جسے سرطان رحم ویکسین دی جاتی ہے وہ ایک زندگی بچانے کے مترادف ہے۔“ انہوں نے والدین کو پُرامید کیا کہ یہ ویکسین محفوظ، مؤثر اور سائنسی طور پر ثابت شدہ ذریعہ ہے۔وفاقی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صوفیہ یونس، ڈائریکٹر (تکنیکی) ڈاکٹر خرم اکرم، یونیسف کی ڈپٹی کنٹری ریپریزنٹیٹو محترمہ شرمیلا رسول، عالمی ادارۂ صحت کی ڈپٹی نمائندہ محترمہ ایلن تھون، ضلعی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر رشیدہ بتول اور اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد محترمہ مہرین بلوچ سمیت دیگر عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے جنہوں نے ہر اہل بچی تک سرطان رحم ویکسین کی رسائی کے عزم کو دہرایا۔ڈاکٹر بھرت نے خبردار کیا کہ پاکستان میں سرطانِ رحم خواتین میں عام کینسر کی قسموں میں تیسری پوزیشن رکھتا ہے اور تشخیص ہونے والی خواتین میں دو تہائی تک کے بچ جانے کی شرح نہیں ہوتی۔ انہوں نے عالمی اور معروف اداروں کے حوالہ سے کہا کہ بڑھتی ہوئی ویکسین کور کوریج ہر ایک ٹیکہ لگنے والے میں نسبتاً زیادہ جان بچانے کا سبب بنتی ہے۔انہوں نے والدین کو یقین دلایا کہ سرطان رحم ویکسین شریعت کے مطابق حلال ہے اور اسلامی علماء کی جانب سے بھی اس کی حمایت موجود ہے جبکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ملائشیا، قطر، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا سمیت متعدد مسلم اکثریتی ممالک کی حفاظتی نظاموں میں یہ ویکسین پہلے سے شامل ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ حفاظتِ حیات اسلامی فریضہ ہے اور بچیوں کی ویکسینیشن اسی فریضے کا حصہ ہے۔یہ قومی مہم عالمی ادارۂ صحت کیخلوصِ ارادے برائے خاتمۂ سرطان رحم کے اہداف کے مطابق تین مرحلوں میں نافذ کی جا رہی ہے۔ مرحلہ اوّل پندرہ تا ستائیس ستمبر ۲۰۲۵ میں پنجاب، سندھ، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں جاری ہے۔ مرحلہ دوم میں خیبر پختونخوا میں ۲۰۲۶ اور مرحلہ سوم میں بلوچستان و گلگت بلتستان میں ۲۰۲۷ میں وسعت دی جائے گی۔ مرحلہ اوّل کا ہدف ان علاقوں میں نو سے چودہ سال کی عمر کی لڑکیوں کا نوے فیصد تک ویکسینیشن کور حاصل کرنا ہے اور آئندہ سالوں میں معمولی حفاظتی پروگراموں کے ذریعے اس کوریج کو برقرار رکھا جائے گا۔ڈاکٹر بھرت نے وزارتِ قومی صحت، وفاقی ڈائریکٹوریٹ برائے حفاظتی ٹیکہ کاری، عالمی ادارۂ صحت، یونیسف، گیوی، صوبائی صحت محکموں، اساتذہ، فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز، کمیونٹی موبلائزرز، سول سوسائٹی اور مذہبی رہنماؤں کی کوششوں کو سراہا اور والدین، مقامی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ ودے نقل و حمل کو فروغ دیں اور ہر اہل بچی تک سرطان رحم ویکسین پہنچائیں۔انہوں نے والدین سے مزید کہا کہ ویکسین مفت دستیاب ہے اور ہر اہل بچی کے لیے محفوظ ہے؛ ”اپنی بچیوں کی صحت کو آج محفوظ کر کے ہم ان کے تعلیمی اور معاشرتی مستقبل کو بھی محفوظ بنا رہے ہیں، لہٰذا ہر والدین اس قومی کوشش میں اپنا کردار ادا کرے۔“ حکومت اور شراکت دار ادارے اس مہم میں تیزی سے پیش قدمی کر رہے ہیں تاکہ سرطان رحم ویکسین کے فوائد ہر گھر تک پہنچ سکیں۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے