پاکستان نے پانی صفائی اور صحت کے مالیاتی اصول پیش کیے

newsdesk
3 Min Read
سی او پی تیس بیلیم میں پاکستان نے پانی، صفائی اور صحت کے نظام کو موسمیاتی مالیات سے مضبوط کرنے کے لیے حکمت عملی کی سمت متعارف کروائی۔

سی او پی تیس بیلیم میں پاکستان نے پانی، صفائی اور صحت کے نظام کو موسمیاتی مالیات کے ذریعے مضبوط بنانے کی طرف ایک واضح قدم اٹھایا، جو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اہم تلقی سمجھا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد متاثرہ لوگوں کی روزمرہ زندگیوں میں دیرپا مزاحمت پیدا کرنا اور موسمیاتی خطرات کے سامنے نظامی استحکام لانا ہے، یعنی موسمیاتی مضبوطی کو فروغ دینا۔واٹر ایڈ پاکستان کی جانب سے منعقدہ ضمنی نشست میں موضوع یہ تھا کہ کس طرح موسمیاتی مالیات کو پانی، صفائی اور صحت کے شعبے میں منصفانہ، شمولیتی اور پائیدار سرمایہ کاری کی طرف موڑا جا سکتا ہے۔ اس نشست میں وزارتِ موسمیاتی تبدیلی، حکومتِ پاکستان، پاکستان موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی اور متعدد عالمی اور مقامی شراکت داروں نے حصہ لیا اور مختلف عملی نقطۂ نظر پر تبادلہ خیال کیا۔شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی جانب سے تیار کی جانے والی موسمیاتی مزاحمتی پانی، صفائی اور صحت کی مالی حکمتِ عملی ایک پیش رفت ہے جو قومی ترجیحات کو قومی موسمیاتی مالیاتی حکمتِ عملی اور ملک کے طے کردہ اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرے گی، تاکہ ہر روپیہ اور ڈالر سرمایہ کاری کے ذریعے دیرپا مزاحمت قائم ہو سکے۔ اس کوشش میں مقامی سطح پر نفاذ اور کمزور آبادیوں تک براہِ راست فائدہ پہنچانے کے طریقے زیرِ غور آئے، جو موسمیاتی مضبوطی کے بنیادی عناصر ہیں۔میزبان اور پینل میں شامل نمایاں مقررین میں محمد رفیق نمائندہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی، ڈیرن کارجاما نمائندہ گرین کلائیمیٹ فنڈ، عائشہ جمشید نمائندہ ویلٹ ہنگر ہیلف پاکستان، سہیل ملک نمائندہ کمیونٹی ریزیلینس کلائمٹ سینٹر اور نیشنل رورل سپورٹ پروگرام، اور جیک ویک فیلڈ نمائندہ واٹر ایڈ شامل تھے جنہوں نے اس حکمتِ عملی کے خاکے اور آگے کے اقدامات پر ٹھوس مشورے دیے۔ گفتگو میں مقامی شراکت داری، شفاف مالیاتی نظام اور متاثرہ برادریوں کی شمولیت کو خاص اہمیت دی گئی۔یہ پیش رفت واٹر ایڈ کی عالمی وکالت کے تسلسل کا حصہ ہے جس میں پانی، صفائی اور صحت کے شعبے کو عالمی ہدف برائے موافقت میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے، تاکہ موسمیاتی مالیات براہِ راست ساحلی، پہاڑی اور دیگر خطرے سے متاثرہ برادریوں کے مفاد میں کام کرے اور حقیقی معنوں میں زندگی بچانے اور معیارِ زندگی بہتر بنانے کا باعث بنے۔ اس گفتگو نے پاکستان کی قیادت کو اجاگر کیا اور موسمیاتی مضبوطی کے فروغ کے لیے پالیسی اور مالیاتی خطوات کو آگے بڑھانے کی راہ ہموار کی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے