وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال اور گاوی ویکسین الائنس کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، جس میں ملک میں حفاظتی ٹیکہ جات کے نظام کو مضبوط بنانے اور بچوں کے لیے ویکسین کی مقامی پیداوار کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں بیماریوں سے بچاؤ کے اقدامات کو تقویت دینے اور ہر بچے تک ویکسین کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے پر اتفاق ظاہر کیا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے پاکستان میں مقامی ویکسین کی تیاری کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ یہ قومی صحت اور پائیدار ترقی کے لیے حکمت عملی کے تحت ترجیح ہے۔ انہوں نے گاوی کی پاکستان میں حفاظتی ٹیکہ جات پروگرامز میں تاریخی معاونت کو سراہا اور درخواست کی کہ پاکستان کو نہ صرف ویکسین کی مسلسل فراہمی میں مدد فراہم کی جائے بلکہ مقامی طور پر ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں بھی تعاون کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ پاکستانی بچوں کو ویکسین کی فراہمی بلا تعطل جاری رہے اور ساتھ ہی ساتھ ویکسین ایسے ممالک سے حاصل کرنے میں بھی مدد لی جائے جہاں فراہمی کا نظام مضبوط ہے۔
وزیر صحت نے خاص طور پر بچوں کے لیے چھ ویکسینز پر مبنی ہیگزاویلنٹ ویکسین کی فوری ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے موجودہ مالی چیلنجز کے باوجود زندگی بچانے والی ویکسین تک ملک کی مستقل رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ مصطفیٰ کمال نے یہ بھی کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے کوششیں بھرپور انداز میں جاری ہیں اور ہر بچے کو قابل انسداد بیماریوں سے بچانے کے لیے اقدامات مزید تیز کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے پاکستان کے ای پی آئی پروگرام میں حالیہ مثبت پیشرفت، ویکسین کی کوریج اور اسٹریٹجک منصوبہ بندی سمیت تمام اقدامات کو سراہا اور کہا کہ پاکستان کی ترجیحات آئندہ گاوی کی پالیسی سازی میں مرکزی حیثیت رکھیں گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستانی بچوں کے لیے ویکسین کی فراہمی کے مشن کو ہر صورت میں جاری رکھا جائے گا اور وزیر صحت کے نکات اور سفارشات پر مکمل توجہ دی جائے گی۔
ملاقات میں سیکریٹری صحت سید وقارالحسن، ڈی جی ہیلتھ اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے، جبکہ عالمی ادارہ صحت، یونیسف، گیٹس فاؤنڈیشن اور پولیو پروگرام کے نمائندے بھی اس وفد کا حصہ تھے۔
