عالمی تمباکو انڈسٹری مداخلت انڈیکس میں پاکستان کی بہتری—پاکستان 100 ممالک میں 33ویں نمبر پر آگیا
اسلام آباد: پاکستان نے گلوبل ٹوبیکو انڈسٹری انٹرفیرنس انڈیکس میں اپنی پوزیشن بہتر بنا لی ہے، جہاں ملک 2025 کی رینکنگ میں 100 ممالک میں سے 33ویں نمبر پر آگیا ہے۔ یہ انڈیکس سوسائٹی فار آلٹرنیٹو میڈیا اینڈ ریسرچ (سامر) نے جاری کیا، جس میں بتایا گیا کہ مجموعی اسکور میں معمولی اضافہ کے باوجود پاکستان نے عالمی درجہ بندی میں بہتری دکھائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی رینک گزشتہ راؤنڈ میں 90 ممالک میں 32 تھی، جو اس بار 100 ممالک میں 33 تک پہنچ گئی۔ تاہم ملک کا اسکور 53 سے بڑھ کر 54 ہو گیا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تمباکو ساز کمپنیوں اور بعض غیر صحت مند سرکاری شعبوں کے درمیان بڑھتے ہوئے رابطوں نے صورتحال کو معمولی طور پر متاثر کیا ہے۔
رپورٹ میں وزارتِ قومی صحت کے ٹوبیکو کنٹرول سیل کے کردار کو نمایاں کیا گیا، جس نے تمباکو صنعت کی جانب سے قوانین میں ردوبدل کی کوششوں اور شدید لابنگ کے باوجود مؤثر مزاحمت کی۔ سامر نے اسے ادارہ جاتی مضبوطی اور دباؤ کے باوجود اصولوں پر قائم رہنے کی ایک اہم مثال قرار دیا۔
انڈیکس نے زور دیا ہے کہ پاکستان کو عالمی ادارۂ صحت کے ایف سی ٹی سی کے آرٹیکل 5.3 کے مطابق ایک باضابطہ ضابطۂ اخلاق فوری طور پر نافذ کرنا چاہیے، تاکہ تمام سرکاری محکمے تمباکو صنعت سے رابطوں میں شفاف اور یکساں اصولوں کی پابندی کریں۔ سامر نے سفارش کی کہ اس ضابطہءِ اخلاق پر عملدرآمد اور نگرانی کی ذمہ داری ٹوبیکو کنٹرول سیل کو سونپی جائے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نامور صحافی اور سامر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مظہر عارف نے رپورٹ کو بروقت قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ حکومت اس کی تجاویز پر فوری عمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ پاکستان کی آئندہ ہونے والی سی او پی اور ایم او پی میٹنگز کی تیاریوں میں بھی معاون ثابت ہوگی۔ مظہر عارف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سامر حکومت اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر تمباکو کنٹرول پالیسیوں کو صنعت کے اثر و رسوخ سے محفوظ رکھنے کے لیے کام کرتا رہے گا، تاکہ ملک کو تمباکو اور نکوتین سے پاک مستقبل کی طرف لے جایا جا سکے۔
تقریب میں ٹوبیکو کنٹرول سیل کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نادیہ نورین، پراجیکٹ مینیجر آفتاب احمد، شعبہ جاتی ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندے شریک ہوئے۔

