سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے اسلام آباد میں پاکستان اسٹیل ملز کے حالیہ بحران اور ملز سے مبینہ طور پر دستیاب قیمتی اشیاء کی چوری کے حوالے سے تفصیلی تفتیش کا آغاز کیا ہے۔ کمیٹی نے پولیس میں درج مقدمات کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ بڑے پیمانے پر چوری کے باوجود اب تک محض ایک معطلی ریکارڈ ہوئی ہے۔پاکستان اسٹیل ملز کے اندر برقی تاریں اور مختلف دھاتی اجزاء سمیت قیمتی مواد کی بڑی مقدار کے غائب ہونے کے دعووں کو کمیٹی نے انتہائی سنگین قرار دیا اور کہا کہ یہ واقعہ محض ایک فرد کا کام نہیں بلکہ مربوط بدعنوانی کے جال کی نشاندہی کرتا ہے۔ سینیٹر خالدہ عتیب نے واضح طور پر کہا کہ ہر ذمہ دار تک احتساب پہنچانا لازم ہے اور اس کے لیے جامع تفتیش ضروری ہے۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ چوری کے نتیجہ میں ہونے والے مالی نقصانات کا درست اندازہ کیا جائے اور پولیس میں درج تمام مقدمات اور دفتری تحقیقات کی تفصیلی رپورٹ مرتب کی جائے۔ ملز کے انتظامیہ کے سربراہ نے کمیٹی کو بتایا کہ موجودہ وقت میں متعلقہ مقدمات اور داخلی تحقیقات جاری ہیں اور قانونی ضوابط کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کی کارکردگی کو نقصان پہنچانے والے بنیادی مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی جن میں بار بار بجلی اور پانی کی کمی کو اہم قرار دیا گیا۔ انتظامیہ نے واضح کیا کہ ان مشکلات کے باوجود ملازمین کی تنخواہیں خود ملز کے وسائل سے جاری کی جا رہی ہیں۔ زمین کے امور سے متعلق درج شکایات میں قبضے کی حد کا اندراج نہ ہونا کمیٹی کے لیے تشویشناک معاملہ تھا جسے آئندہ قانونی کارروائی کے لیے ضروری سمجھا گیا۔کمیٹی نے تحقیقاتی دائرہ کار مرتب کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس دائرہ کار میں شفافیت اور ڈیٹا پر مبنی نقطۂ نظر لازمی ہوگا۔ سینیٹر خالدہ عتیب نے افسوس کا اظہار کیا کہ جب بھی موثر قدم اٹھانے کی کوشش ہوتی ہے تو سیکرٹریوں کی تبادلے کی روایت رکاوٹ بنتی ہے، جس سے مسلسل اصلاحات رک جاتی ہیں۔ اس بیان میں پاکستان اسٹیل ملز کی صورتحال پر مستقل نگرانی کی ضرورت واضح ہوئی۔کمیٹی نے سرکاری اداروں کے انتظام کے نئے تقاضوں کے تحت پاکستان اسٹیل ملز کی مینجمنٹ میں اصلاحات کی ضرورت کا بھی تذکرہ کیا اور مزدوروں اور یونینز کے نمائندوں کو طلب کرنے کا عندیہ دیا تاکہ ملازمین کے مسائل اور آپریشنل مشکلات کو بر وقت سنا جا سکے۔ اس کے علاوہ علاقے میں پانی فراہم کرنے والے محکمے کے حکام کو بھی بلانے کی ہدایت دی گئی تاکہ مستقل پانی کی قلت کے مسئلے کا ازالہ ممکن بنایا جائے۔اجلاس سینیٹ سیکرٹریٹ کے میڈیا شعبہ کے تحت منعقد ہوا جس میں سینیٹر سید مسرور احسان اور سینیٹر حسنا بانو نے بھی شرکت کی۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ وہ مکمل احتساب اور پائیدار اصلاحات تک اپنی نگرانی جاری رکھے گی تاکہ پاکستان اسٹیل ملز کو ایک بار پھر ملک کے صنعتی اثاثوں میں فعال اور موثر کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔
