پاکستان میں 4G اور 5G کے اجرا میں سپیکٹرم تنازعہ بڑی رکاوٹ

3 Min Read

پاکستان میں تیس سالہ پرانا مقدمہ جدید اسلام آباد (ندیم تنولی) 4G اور 5G سروسز کے آغاز میں بڑی رکاوٹ بن گیا ہے، جس کے باعث موبائل انٹرنیٹ کی معیاری فراہمی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس میں سرکاری حکام نے کیا اور بتایا کہ سن 1995 سے زیر التوا عدالتی تنازعہ نے ملک کے ڈیجیٹل مستقبل کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وزارت آئی ٹی کے نمائندوں نے اس سپیکٹرم کو جدید کنیکٹیویٹی کے لیے ‘موٹروے’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سپیکٹرم نیلامی کے لیے دستیاب نہ ہوا تو ملک میں ڈیٹا نیٹ ورکس شدید دباؤ کا شکار رہیں گے اور صارفین کو سو فی صد تک ڈیٹا رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حکام کا کہنا تھا کہ سپیکٹرم کی عدم دستیابی ہی خراب موبائل انٹرنیٹ کا سب سے بڑا سبب ہے۔

یہ تنازعہ سن ٹی وی اور مشہور کاروباری شخصیت عقیل کریم ڈھیڈی کی ملکیتی کمپنی کے درمیان ہے۔ مقدمہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ڈسٹرکٹ کورٹس، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، لیکن ابھی تک اس کا حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ کمیٹی اراکین نے اس عمل کو ‘فورم ہنٹنگ’ قرار دیا، یعنی کیس مختلف عدالتوں میں الجھتا رہا اور فیصلہ نہ ہو سکا۔

اجلاس میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ اس وقت کسی عدالت کی جانب سے نیلامی رکوانے کا کوئی اسٹے آرڈر نہیں، تاہم سرکاری حکام نے اعتراف کیا کہ عدالتی کارروائی کے خوف سے حکومت فیصلہ کن اقدامات سے گریزاں ہے۔ سینیٹرز نے اس کو مجرمانہ غفلت قرار دیا اور کہا کہ اس تعطل نے ملک کو اربوں ڈالر کے مواقع اور سرمایہ کاری سے محروم کر دیا ہے۔

کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر پالوشہ محمد زئی خان نے متعلقہ اداروں کے سربراہان بشمول اٹارنی جنرل، فریکوئنسی الاٹمنٹ بورڈ اور پیمرا کے سینئر افسران کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے زور دیا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور حکومت اسے ملکی ڈیجیٹل سکیورٹی اور معیشت کے فروغ کے لیے اولین ترجیح دے۔

News Link : Decades-Long Spectrum Dispute Delays Pakistan 4G and 5G – Peak Point

 

4g & 5g
Share This Article
ندیم تنولی اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی ہیں جو پارلیمانی امور، موسمیاتی تبدیلی، گورننس کی شفافیت اور صحت عامہ کے مسائل پر گہرائی سے رپورٹنگ کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے