سعودی وزیر صحت سے ملاقات میں انسدادِ پولیو پر اتفاق

newsdesk
3 Min Read
وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال کی سعودی ہم منصب سے ملاقات میں پاکستان اور افغانستان میں انسدادِ پولیو مہمات اور تعاون پر اتفاق ہوا۔

وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے سعودی وزیرِ صحت سے باہمی تعاون اور صحت کے شعبے کی ترقی پر گہرے تبادلۂ خیال کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان انسدادِ پولیو کے منصوبوں پر تفصیلی بات چیت کی۔ ترجمان وزارتِ صحت کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور افغانستان میں جاری انسدادِ پولیو کی حکمتِ عملی اور آئندہ مہمات کے اہداف پر توجہ مرکوز کی گئی۔وزیرِ صحت نے واضح کیا کہ انسدادِ پولیو حکومتِ پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور وزیرِ اعظم کی قیادت میں مکمل یکسوئی کے ساتھ پالیسی اور عملی اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سالِ دو ہزار پچیس کے دوران اب تک چار قومی انسدادِ پولیو مہمات کامیابی کے ساتھ منعقد کی جا چکی ہیں اور ان مہمات کے ذریعے چار کروڑ پچاس لاکھ بچوں تک ویکسین کی رسائی یقینی بنائی گئی۔ترجمان وزارتِ صحت نے کہا کہ اعلیٰ معیار کی مہمات کے نتیجے میں پولیو کے کیسز میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے تاہم وزیرِ صحت نے اس نقطۂ نظر کو بھی اُجاگر کیا کہ اس مشن کی تکمیل اب بھی باقی ہے اور مکمل خاتمے تک کوششیں جاری رہیں گی۔ ملاقات میں آئندہ منعقد ہونے والی انسدادِ پولیو مہمات کی منصوبہ بندی اور متعلقہ تکنیکی معاونت پر بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی۔دونوں وزرائے صحت نے پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنیادوں پر استوار قرار دیتے ہوئے صحت کے شعبے میں تعاون میں اضافہ پر زور دیا۔ سعودی وفد نے پاکستان کی جانب سے انسدادِ پولیو کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا اور مستقبل میں اس تعاون کو جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی۔سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ انسدادِ پولیو کے حوالے سے دو طرفہ تکنیکی مشاورت اور تجربات کا تبادلہ مؤثر ثابت ہوگا اور یہ تعاون سرحدی علاقوں میں حفاظتی اقدامات کی مضبوطی میں مدد دے گا۔ ترجمان وزارتِ صحت کے مطابق ملاقات میں صحت کے نظام کو مستحکم کرنے اور ویکسین تک باہم رسائی کو مزید بہتر بنانے کے طریقوں پر بھی تبادلۂ خیال ہوا۔ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں دونوں اطراف نے انسدادِ پولیو کو ملکی اور معاشرتی سلامتی کے لیے لازمی قرار دیا اور آئندہ مشترکہ کوششوں کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ انسدادِ پولیو کو یقینی بنانے کے لیے حکومتِ پاکستان کی ترجیحات اور سعودی تعاون کی یقین دہانی سے آئندہ مہمات کو تقویت ملنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے