لاہور میں ہونے والے پاکستان کامبیٹ نائٹ "بیٹل آف ٹروتھ” نے ملکی مارشل آرٹس کی تاریخ میں ایک نمایاں سنگ میل قائم کیا، جہاں آٹھ پاکستانی فائٹرز نے جارجیا میں ہونے والی عالمی ایم ایم اے چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی کیا، جبکہ پانچ مزید کھلاڑیوں نے بحرین میں ورلڈ چیمپئن شپ اور روڈ ٹو بریو 100 میں اپنی جگہیں بنائیں۔
پاکستان مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن (پاک ایم ایم اے ایف) کے زیر اہتمام اور حکومت پنجاب کے تعاون سے منعقدہ اس ایونٹ میں اسٹیڈیم کھچا کھچ بھر گیا اور شائقین کا جوش و خروش کسی کرکٹ میچ سے بھی کہیں زیادہ تھا۔ آخری گھنٹی تک مداحوں کی دلچسپی برقرار رہی، جس نے ایک شاندار اور تاریخی ماحول پیدا کیا۔
اسلام آباد کے فائٹرز نے پاکستان اوپن ایم ایم اے چیمپئن شپ میں بھرپور کارکردگی دکھاتے ہوئے عبدالمعان، معیز ستی، صدیق اللہ، ایان حسین، شہاب علی اور ساجد کاتوشی نے اپنی فائٹس جیت کر عالمی ایم ایم اے چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی کیا۔
روڈ ٹو بریو 100 کارڈ میں بھی سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کو ملے۔ فلائی ویٹ کیٹیگری میں آقب اعوان نے مصر کے الحسن محمد کو شکست دی، بینٹم ویٹ میں بابر علی نے آذربائیجان کے شیرخان ولیلی کو ہرا دیا، جبکہ ضیا مشوانی نے ایران کے سمن مراد مند کو مات دی۔ مرکزی مقابلے میں رضوان علی نے مصر کے ادھم محمد کو شاندار مقابلے کے بعد شکست دی، جس پر اسٹیڈیم تالیوں سے گونج اٹھا۔ اس رات میں خواتین کے مقابلوں کو بھی بھرپور پذیرائی ملی، جہاں ایمان خان نے تیونس کی مہا کے خلاف پہلے ہی راؤنڈ میں ناک آؤٹ کامیابی حاصل کی۔
تقریب کے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اگرچہ جاپان میں تھیں، لیکن ایونٹ کی لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹس حاصل کرتی رہیں۔ مبصرین کے مطابق اگر وہ شریک ہوتیں تو وہ اس تاریخی ہجوم اور ناقابلِ فراموش ماحول کا براہ راست مشاہدہ کرتیں۔ وزیر کھیل پنجاب فیصل کھوکھر نے کہا کہ ایم ایم اے ان کے اس وژن کا اہم جزو ہے، جس کے تحت پنجاب کو کھیلوں کا دارالحکومت بنایا جائے گا۔
ایونٹ کو پاکستانی اسپورٹس چینلز جیسے اے آر وائی اسپورٹس، پی ٹی وی اسپورٹس اور متعدد او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر براہ راست نشر کیا گیا، جبکہ بین الاقوامی میڈیا ادارے جیسے بی بی سی اردو، عرب نیوز اور دی انڈیپنڈنٹ یو کے نے بھی اسے کور کیا۔ آذربائیجان، قازقستان، ایران، مصر اور مراکش کے غیر ملکی فائٹرز نے پاکستان کی مہمان نوازی اور شاندار انتظامات کی تعریف کی، جس سے ملک کا عالمی امیج مزید بہتر ہوا۔
پاک ایم ایم اے ایف کے صدر عمر احمد نے کہا کہ ایم ایم اے محض ایک کھیل نہیں بلکہ ایک ثقافتی طاقت ہے، جو معاشرے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کا مشن ایسے پراجیکٹس تخلیق کرنا ہے، جو کرکٹ کے ہم پلہ ہوں اور نوجوانوں میں نظم و ضبط، استقلال اور قومی فخر کو فروغ دیں۔
عمر احمد نے پاکستان کی اسپیشل فورسز کے ساتھ فیڈریشن کے مضبوط تعلقات کا ذکر کیا اور بتایا کہ کئی افسران نے ایونٹ میں شرکت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایم اے کو غیر مسلح جنگی تربیت میں شامل کرنے سے افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے اور آئندہ بھی تعاون جاری رہے گا۔
فیڈریشن نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ایم ایم اے کو یونیورسٹی اسپورٹس میں بھی متعارف کرایا ہے، تاکہ آئندہ نسل کو اس کھیل تک باقاعدہ رسائی اور ترقی کے مواقع میسر آئیں۔
حالیہ دنوں میں پاک ایم ایم اے ایف کے صدر عمر احمد اور فائٹر رضوان علی کو آئی ایس پی آر کی جانب سے پرائیڈ آف پاکستان کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ عمر احمد کو ایم ایم اے کے مضبوط ڈھانچے کی تعمیر جبکہ رضوان علی کو ایشیا کے ابھرتے ہوئے فائٹر کے طور پر ان کی کامیابیوں پر یہ اعزاز ملا۔
ایک بھرے اسٹیڈیم، پُرجوش مداحوں، غیر معمولی میڈیا کوریج اور بین الاقوامی پذیرائی کے ساتھ، پاکستان کامبیٹ نائٹ ایک ایونٹ سے بڑھ کر ایک قومی پیغام ثابت ہوئی۔ ایم ایم اے پاکستان میں ابھرتے ہوئے نئے کھیل کی صورت میں اب سامنے آ چکا ہے، جو نوجوانوں کو متاثر کرنے، قوم کو متحد کرنے اور ملک کی عالمی حیثیت مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
