پاکستان ایم ایم اے فیڈریشن کی جانب سے لاہور میں "بیٹل فار ٹروتھ – پاکستان کامبیٹ نائٹ” کے عنوان سے ایک منفرد ایونٹ منعقد کیا جائے گا، جس کا مقصد پاکستان کی کھیلوں میں فتوحات کو اجاگر کرنا اور مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔ اس ایونٹ کو پنجاب حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے اور اسے ملک میں ایم ایم اے کھیل کی تیزی سے مقبولیت کا ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔
اس ایونٹ کا انعقاد لاہور کے ڈی ایچ اے اسٹیڈیم، فیز 6 میں ہوگا، جس میں دو اہم مقابلے منعقد کیے جائیں گے: پاکستان اوپن ایم ایم اے چیمپئن شپ اور روڈ ٹو بریو 100۔ پاکستان اوپن ایم ایم اے چیمپئن شپ میں مختلف صوبوں کی ٹیموں کے مرد و خواتین امیچور فائٹرز مختلف ویٹ کیٹیگریز میں مقابلہ کریں گے۔ چیمپئنز کو اس سال جارجیا میں ہونے والی آئی ایم ایم اے ایف ورلڈ چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کا موقع ملے گا۔
دوسری جانب، روڈ ٹو بریو 100 میں پاکستان کے پانچ بہترین فائٹرز کا مقابلہ ازبکستان، آذربائیجان، ایران، مصر اور مراکش کے باصلاحیت انٹرنیشنل حریفوں سے ہوگا۔ اس مقابلے کے فاتحین کو بحرین میں ہز ہائینس شیخ خالد بن حمد آل خلیفہ کی سرپرستی میں منعقد ہونے والے عالمی سطح کے مقابلے بریو سی ایف 100 میں شرکت کا موقع ملے گا۔
پاکستان ایم ایم اے فیڈریشن کے صدر عمر احمد نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی مکمل سرپرستی کے باعث اب ایم ایم اے نوجوانوں کا پسندیدہ کھیل بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوان اب خبیب کی طرح عالمی ایم ایم اے چیمپئنز کی طرف دیکھتے ہیں اور یہ کھیل مستقبل میں پاکستان کی پہچان بننے کی جانب گامزن ہے۔
عمر احمد نے مزید بتایا کہ گزشتہ برس پاکستانی ایم ایم اے ایتھلیٹس نے دس بین الاقوامی مقابلوں میں بھارتی فائٹرز کا سامنا کیا اور تمام مقابلوں میں کامیابی حاصل کی۔ ان فتوحات کو انہوں نے ملکی اتحاد اور مضبوطی کی علامت قرار دیا۔
اس سال کے ایونٹ میں خواتین ایتھلیٹس بانو بٹ اور ایمان خان، دونوں گولڈ میڈلسٹ، بھی حصہ لے رہی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایم ایم اے کھیل کے ذریعے خواتین کی خودمختاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیر کھیل پنجاب فیصل کھوکھر نے کہا کہ ہمارا ہدف صوبہ پنجاب کو پاکستان کا اسپورٹس کیپٹل بنانا ہے اور ایم ایم اے اس منصوبے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ ان کے مطابق ’پاکستان کامبیٹ نائٹ‘ ایک ایونٹ نہیں بلکہ قومی اتحاد، ٹیلنٹ اور پاکستان کے عالمی کھیلوں میں رہنمائی کے جذبے کا مظہر ہے۔
