سردار ایاز صادق نے اسلام آباد کی پارلیمنٹ ہاؤس میں ایران کی مجلسِ شوریٰ کے ڈپٹی اسپیکر علی نیکزاد اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات اور پارلیمانی تعاون کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات بارہ نومبر دو ہزار پچیس کو ہوئی اور اس میں پاکستان ایران تعلقات کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ملاقات میں پارلیمانی رابطوں کو بڑھانے، معاشی شراکت داری کو فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے مواقع پر گفتگو ہوئی۔ اسپیکر نے کہا کہ پاکستان اور ایران تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں سے جڑے ہوئے بھائی ہیں اور باہمی تعاون خطے کے استحکام اور ترقی کے لیے ضروری ہے۔ اس موقع پر پاکستان ایران تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔اسپیکر نے ایران کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف کے حالیہ دورے کو دونوں طرفہ تعلقات کے فروغ اور پارلیمانی روابط کی مضبوطی کا سنگِ میل قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے پارلیمانی سطح پر تعاون بڑھانے اور عوامی رابطوں کو مضبوط کر کے باہمی فہم و دوستی کو گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔اس دوران مسئلۂ افغانستان کے ذریعے دہشت گردانہ سرگرمیوں کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اسپیکر نے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے ہر روپ کو ختم کرنے کے لیے ہاتھ ملایا جائے گا۔ اسپیکر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان نے حالیہ جھڑپوں میں اپنی خودمختاری کا دفاع کرتے ہوئے سات رافیل جنگی طیارے مار گرائے، جو پاک افواج کی بہادری اور پیشہ ورانہ صلاحیت کا ثبوت ہے، جبکہ پاکستان ہمیشہ مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے امن کی ترویج کا خواہاں رہا ہے۔اس ملاقات میں مشترکہ علاقائی چیلنجز خصوصاً اسرائیل کی جانب سے ہونے والی جارحیت کے برخلاف یکجہتی کی ضرورت پر بھی بات ہوئی اور اسپیکر نے ایرانی کارروائیوں کی درستی اور بروقت ردِعمل پر مبارکباد پیش کی۔ اسپیکر نے ایران کی حالیہ حمایت کے لیے پاکستان کی جانب سے اظہارِ تشکر بھی کیا۔علی نیکزاد نے اسلام آباد میں حالیہ دہشت گرد حملے میں ہلاک ہونے والوں پر افسوس کا اظہار کیا اور شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ جہتی حمایت اور دُکھ میں یکجہتی کی تعریف کی اور کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت، توانائی، تعلیم اور پارلیمانی صلاحیت سازی میں وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے ایران کے آئندہ پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کی کامیاب عملداری کے لیے نیک تمنائیں بھی دیں۔ملاقات کے بعد دونوں فریقوں نے پارلیمانی روابط کو فروغ دے کر عوامی رابطوں اور باہمی اعتماد میں اضافہ کرنے پر زور دیا تاکہ پاکستان ایران تعلقات مضبوط رہیں اور خطے میں امن و خوشحالی کو فروغ ملے۔
