پاکستان میں گندم کے ذخائر ملکی ضروریات کے لیے کافی ہیں اور کسی قسم کی قلت کا خدشہ نہیں ہے۔ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کے مفادات کے تحفظ اور منڈی کے استحکام کے لیے پُرعزم ہے، اس لیے گندم کی درآمد کی فی الحال کوئی ضرورت نہیں۔ حکومتی ترجیحات اور گندم کی دستیابی کے اہم نکات اسلام آباد میں منعقدہ آٹھویں ویٹ بورڈ اجلاس میں زیر غور آئے۔
رانا تنویر حسین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ملک میں گندم کی مجموعی دستیابی 33 اعشاریہ 47 ملین میٹرک ٹن ہے جبکہ ملک کی ضرورت 33 اعشاریہ 58 ملین میٹرک ٹن ہے، اس طرح محض 0 اعشاریہ 11 ملین میٹرک ٹن کا معمولی فرق باقی رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے معمولی فرق پر تشویش کی ضرورت نہیں اور موجودہ ذخائر آنے والے سیزن تک تیار گندم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح کسانوں کے مفادات کا تحفظ ہے، نہ کہ سٹاکسٹ مافیا یا منڈیوں کو فائدہ پہنچانا۔
وفاقی وزیر نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ آئندہ رابی سیزن کے لیے یوریا سمیت تمام زرعی اجناس کی وافر فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، تاکہ کسانوں کو بیج بونے اور پیداوار میں کسی مشکل کا سامنا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کھاد کی قیمتوں کے باوجود حکومت نے پاکستان میں کھاد کی قیمتیں کنٹرول میں رکھی ہیں تاکہ کاشتکاروں کے لیے لاگت میں اضافہ نہ ہو اور پیداواری عمل متاثر نہ ہو۔
رانا تنویر حسین نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ اگر صوبائی سطح پر غیر ضروری اور سخت پالیسیاں، بالخصوص پنجاب میں، اختیار کی گئیں تو اس سے منڈی میں بےاعتمادی پھیل سکتی ہے اور صورتحال بگڑ سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد بہت سے اختیارات صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں، جس کے باعث زرعی پالیسیوں کے قومی سطح پر یکساں نفاذ میں مسائل پیش آ سکتے ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے وفاق اور صوبوں کے درمیان مضبوط روابط اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ کسانوں کے مفاد کو یقینی بنایا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں پائیدار غذائی تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ فی ایکڑ گندم کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے اور اس کے لیے جدید زرعی ٹیکنالوجی، مؤثر معاونت اور کم لاگت طریقوں کو اپنانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ عارضی اقدامات کے بجائے دیرپا حل متعارف کروائے جائیں تاکہ ملک گندم کی پیداوار میں خود کفیل بن سکے اور کسان خوشحال ہوں۔
اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے کسانوں کے حقوق اور ملک میں گندم کی مستقل فراہمی کو یقینی بنائے گی۔
