پاکستان میں زرعی شعبے کی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے، کیونکہ ملکی تاریخ کی پہلی مکمل ڈیجیٹل زرعی مردم شماری 2024 کے نتائج جاری کر دیے گئے ہیں۔ اس مردم شماری کے ذریعے نہ صرف قابل اعتماد اعدادوشمار فراہم کیے گئے ہیں، بلکہ زرعی پالیسیاں تیار کرنے، کسانوں کی فلاح و بہبود بڑھانے اور پاکستان کی زراعت کو جدید بنانے کی سمت میں ایک اہم پیش رفت بھی سامنے آئی ہے۔
جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں زیر کاشت زرعی رقبہ نمایاں طور پر بڑھ کر 52.8 ملین ایکڑ تک جا پہنچا ہے، جو پہلے 42.6 ملین ایکڑ تھا۔ اسی طرح کسان گھرانوں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جو 8.3 ملین سے بڑھ کر اب 11.7 ملین ہو چکی ہے۔ مردم شماری کے مطابق ملک میں مویشیوں کی کل تعداد 251 ملین ہے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اوسط زرعی رقبہ 6.6 ایکڑ سے کم ہو کر 5.1 ایکڑ تک آ گیا ہے، جو چھوٹے کاشتکاروں میں اضافے اور ان کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس اقدام کو پاکستان کی زرعی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے اُڑان پاکستان وژن کے تحت ملک کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس کر کے 2035 تک ایک ٹریلین ڈالر معیشت کی جانب بڑھا جا رہا ہے۔ وزیر موصوف کے مطابق اس ڈیجیٹل مردم شماری کا کامیاب انعقاد پاکستان کے تمام علاقوں میں ممکن ہوا، چاہے وہ دشوار گزار ہوں یا پہاڑی۔ ہزاروں تربیت یافتہ عملے نے ڈیجیٹل ٹولز کو استعمال کرتے ہوئے درست اور بروقت اعدادوشمار اکٹھے کیے۔
اس مردم شماری کے ساتھ ساتھ “ڈیٹا پورٹل برائے بڑے زرعی ہولڈنگز” کا بھی آغاز کیا گیا ہے۔ اس جدید نظام کے ذریعے زرعی شعبے کے بڑے اسٹیک ہولڈرز سے فوری اور جامع ڈیٹا حاصل کیا جائے گا، جس سے پالیسی سازوں کو بہتر فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔ اس اقدام کی قیادت پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس نے کی، جب کہ صوبائی و ضلعی حکومتوں، ملکی جامعات اور اقوامِ متحدہ کے ادارے ایف اے او سمیت مختلف ترقیاتی شراکت داروں نے اس میں تعاون پیش کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ مردم شماری محض ایک ڈیجیٹل کامیابی نہیں بلکہ آگے بڑھنے کا وعدہ ہے: اس سے ہر کھیت کو زیادہ زرخیز، ہر کسان کو زیادہ خوشحال اور پاکستان کی زراعت کو عالمی معیار کے مطابق بنانے میں مدد ملے گی۔
