پائیدار عالمی معیشت کیلئے پاکستان کا مطالبہ

newsdesk
4 Min Read
وزیرِ خارجہ نے عالمی سمٹ میں قرضی اصلاحات، موسمیاتی مالیات اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں انصاف کے لئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔

نیویارک میں منعقدہ بین اینیال سمٹ میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ نے عالمی اقتصادی نظام میں برابر کا حصہ اور استحکام کے لیے فوری اصلاحات پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ عالمی نظم نے طویل عرصے تک عدم توازن اور کمزور طبقات کو نقصان پہنچایا ہے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے مالی خلاء بڑھتا جا رہا ہے۔ اس پس منظر میں عالمی معیشت کے نئے ڈھانچے کی تشکیل ناگزیر قرار دی گئی۔خطاب میں وزیرِ خارجہ نے قرض کے بحران کا خصوصی ذکر کیا اور کہا کہ قرض طلب ملکوں کے لیے قائم کئے جانے والے فورم اور عالمی قرضوں کے اندراجی نظام خوش آئند ہیں، مگر حتمی مقصد ایک متفقہ، کثیر الجہتی خود مختار قرضی طریقہ کار کا قیام ہونا چاہیے۔ اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام بین الحکومتی عمل کو ان کوششوں کے ساتھ مربوط کر کے موثر حل تلاش کیے جائیں۔عالمی مالیاتی ادارہ اور عالمی بینک کی گورننس کو نئے عالمی حقائق کے مطابق متوازن بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کو فیصلہ سازی میں مناسب آواز اور حصہ مل سکے۔ عالمی معیشت کے مفاد میں یہ اصلاحات منصفانہ نمائندگی اور مساوی ووٹنگ پالیسی کی بنیاد پر ہونی چاہئیں۔ترقیاتی مالی اعانت کو بڑھانے، او ڈی اے کے عہد پورے کرنے اور سود میں نرمی والی مالی بہاؤ کو وسعت دینے پر سخت تاکید کی گئی۔ اسی تناظر میں غیر استعمال شدہ خصوصی نکالنے کے حقوق کو اُن ممالک تک منتقل کرنے کی تجویز دہرائی گئی جنہیں فوری مالی مدد درکار ہے تاکہ عالمی معیشت میں شمولیت ممکن بن سکے۔موسمیاتی مالیات کے حوالے سے وزیرِ خارجہ نے کم از کم تین سو ارب ڈالر سالانہ کی پیش کش کو ضروری قرار دیا جو قابلِ پیش گوئی اور بلا معاوضہ بنیاد پر فراہم کی جائے۔ پاکستان نے اپنے کم شراکت کے باوجود موسمیاتی آفات کے بھاری معاشی بوجھ کی مثال پیش کی؛ دو ہزار بائیس کی سیلابی تباہ کاریوں نے تیس ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا اور ملک پھر سے شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موسمیاتی مالیات میں فوری اور منظم حرکت ناگزیر ہے۔عالمی تجارتی تنظیم کی اصلاح کی ضرورت بیان کی گئی تاکہ عالمی تجارتی قواعد ترقی اور منصفانہ مراعات کو فروغ دیں اور ترقی پذیر معیشتوں کو مواقع فراہم ہوں۔ اسی کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر ٹیکس چوری، منافع کی منتقلی اور غیر قانونی مالی بہاؤ کو روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام عالمی ٹیکس فریم ورک کی تشکیل پر اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔اپنی ملکی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان مسلسل عالمی جھٹکوں کے باوجود معاشی بحالی کے راستے پر گامزن ہے؛ سخت معاشی اصلاحات کے نتیجے میں بجٹ میں بنیادی توازن بحال ہوا، مہنگائی میں کمی دیکھنے کو ملی، قرض بمقابلہ قومی پیداوار کا تناسب کم ہوا اور ملکی وسائل کی بحالی میں کامیابی حاصل ہوئی۔خطاب کا اختتام اس عزم پر ہوا کہ یہ مسائل کسی ایک ملک کے انداز میں حل نہیں ہو سکتے اور عالمی معیشت کے استحکام کے لیے مشترکہ اقدامات ضروری ہیں۔ وزیرِ خارجہ نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ ترقی پذیر دنیا کا حقِ ترقی اور بقا یقینی بنانے کے لیے یکساں اور منصفانہ اقتصادی نظام کی تشکیل میں عملی کردار ادا کیا جائے۔نیویارک، چوبیس ستمبر دو ہزار پچیس

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے