پاکستان اور وسطی ایشیا کی روابط کی ضرورت اور مواقع

newsdesk
4 Min Read

پاکستان اور وسطی ایشیا کے درمیان روابط کی بحالی اور مضبوطی کے لیے بین الاقوامی کانفرنس میں ماہرین نے تمام جاری منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرنے پر زور دیا ہے۔ اس سلسلے میں تجارت، توانائی اور ڈیجیٹل بینکنگ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ کانفرنس میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ دونوں خطوں کے مفاد میں روابط کو مضبوط بنانا وقت کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں سینٹر آف پاکستان اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز (COPAIR) اور ڈپلومیٹک جرنل پاکستان ان دی ورلڈ کے اشتراک سے منعقدہ اس بین الاقوامی مذاکرے "وسطی ایشیا اور پاکستان: روابط کی کوششیں اور امکانات” میں مختلف ممالک کے سفرا اور ماہرین نے شرکت کی۔ میزبانان میں آمنہ ملک اور تذین اختر شامل تھیں۔ ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور آذربائیجان کے سفرا نے بطور اہم مقررین خیالات کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ رومانیہ کے نائب سفیر، انگلش سپیکنگ یونین کے صدر، نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ کی سابق چیئرپرسن اور دیگر اہم شخصیات بھی اس بحث میں شریک ہوئیں۔ کانفرنس میں طلبا، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے بھی شرکت کی جبکہ بڑی تعداد میں بین الاقوامی تعلقات کے طلبا نے آن لائن شرکت کی۔

مذاکرے میں زیر بحث آنے والے اہم منصوبوں میں TAPI گیس پائپ لائن، CASA-1000 بجلی منصوبہ، ٹرانس افغان ریلوے، ٹرانس کیسپین کوریڈور، توانائی اور تجارتی راہیں، زنگزور کوریڈور سمیت حالیہ علاقائی سربراہی اجلاسوں کے نکات شامل تھے۔ ترکمانستان کے سفیر نے 1,840 کلومیٹر طویل TAPI گیس پائپ لائن کی اہمیت بیان کی اور اسے پاکستان اور پورے خطے کے لیے اہم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کی توانائی ضروریات میں بہتری آئے گی، آمدنی میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے کئی مواقع پیدا ہوں گے۔ ترکمانستان نے افغانستان کے ساتھ دو ریلوے لائنوں کا بھی ذکر کیا جو خطے کا حصہ ہیں۔

تاجکستان کے سفیر نے دونوں ممالک کے عوامی روابط اور بینکنگ چینلز کے قیام پر زور دیا تاکہ تاجروں کو مالی لین دین میں آسانی ہو۔ انہوں نے CASA-1000 منصوبے کو خطے کا ایک اہم منصوبہ قرار دیا جس سے تاجکستان، کرغزستان، افغانستان اور پاکستان کو جوڑا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق اس منصوبے کی بروقت تکمیل تمام ممالک کے مفاد میں ہے اور اس سے توانائی کے تبادلے میں اضافہ ہوگا۔

ازبکستان کے سفیر نے ٹرانس افغان ریلوے منصوبے کے خدوخال بیان کیے اور بتایا کہ اس منصوبے کے فزیبلیٹی اسٹڈی کے لئے ازبکستان اور پاکستان مالی معاونت فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 647 کلومیٹر نئی ریلوے لائن پانچ سال میں مکمل ہوگی جس سے کسانوں، طلبا اور تاجروں کو نئے مواقع ملیں گے۔

آذربائیجان کے سفیر نے ویڈیو بیان میں دونوں ممالک کے درمیان AZAL کی سات براہ راست پروازوں اور نجی شعبے کے درمیان تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ انہوں نے باکو-تبلیسی کوریڈور اور مشترکہ فنڈز کی مثالوں سے بتایا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں اور پاکستان کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات میں وسیع گنجائش موجود ہے۔

کانفرنس کے آخر میں یہ واضح پیغام دیا گیا کہ نقل و حمل اور لاجسٹکس کوریڈورز کی ترقی، تجارتی و اقتصادی شراکت داری کا فروغ اور توانائی کے شعبے میں مضبوط تعاون وسطی اور جنوبی ایشیا کے پائیدار ترقی کی کلیدیں ہیں۔ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے خطے کے لوگ براہ راست فائدہ اٹھائیں گے اور باہمی تعاون مزید مستحکم ہوگا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے