وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسان اقبال نے کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی بحری معیشت کانفرنس میں کہا کہ پاکستان بحری معیشت کو عالمی سطح پر قیادت کے لیے گامزن کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بحری معیشت ملک کی پائیدار ترقی اور اقتصادی ازسرنو بحالی کا ایک طاقت ور محرک ہے اور یہ نظریہ "اُرعان پاکستان وژن 2035″ کے مرکزی ستونوں میں شامل ہے۔وزیر نے بتایا کہ بحری معیشت کے ذریعے تجارت، بندرگاہوں، بحری جہازرانی، رسد و نقل، ماہی گیری، ساحلی سیاحت، قابلِ تجدید توانائی اور سمندری ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں نئی جہتیں پیدا کی جائیں گی۔ ان شعبوں کے فروغ سے پاکستان ایک علاقائی رابطہ کا مرکز، سبز جدت کا گڑھ اور ہمہ گیر خوشحالی کا حامل بن سکے گا۔”آلودگی کے بغیر ترقی، اور کمی کے بغیر خوشحالی، یہی ہمارا سمندروں کے ساتھ عہد ہے۔” اس مؤقف کو دوہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترقی ماحول کے تحفظ کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی اور اسی لیے بحری معیشت میں ماحول دوست اقدامات اولین ترجیح ہوں گے۔پروگرام میں وفاقی وزیر نے پاک بحریہ کی قیادت کو بحری شانداری اور صلاحیتوں کے فروغ پر سراہا اور کہا کہ سمندری سیکٹر میں ذہین بندرگاہیں، ماحول دوست ٹیکنالوجیاں اور مضبوط ساحلی برادریاں ملک کو علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کا مرکز بنا دیں گی۔ انہوں نے برآمدات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی، توانائی و بنیادی ڈھانچہ اور برابری و بااختیار بنانے کو بحری معیشت کے چار مربوط ستون قرار دیا۔وزیر نے زور دیا کہ بحری معیشت کو قومی ترجیحات کے ساتھ مربوط کر کے مقامی صنعتوں، ماہی گیروں اور ساحلی بستیاں مستحکم کی جائیں گی تاکہ معاشی فوائد قوم کے وسیع حصے تک پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف معاشی نمو بلکہ ماحولیاتی توازن اور سماجی شمولیت کو بھی یقینی بنائے گا۔پروفیسر احسان اقبال نے یقین ظاہر کیا کہ اگر بحری معیشت کی پالیسیوں پر عملدرآمد موثر انداز میں ہوا تو پاکستان آنے والے برسوں میں خطے میں سبز جدت اور سمندری رابطے کا مرکز بن جائے گا اور اسی تصور کو اُرعان پاکستان وژن 2035 کے تحت تقویت دی جا رہی ہے۔
