محسن نقوی کی قیادت میں پاکستانی وفد نے برسلز میں بیلجیم کے وزیر داخلہ برنارڈ کوئنٹن سے ملاقات کی جس کا محور دوطرفہ سلامتی تعاون کو وسیع کرنے کے امکانات تھے۔ ملاقات میں مشترکہ طور پر ابھرتے ہوئے سرحدی خطرات کے خلاف مربوط کاروائی اور آپریشنل ہم آہنگی کو فروغ دینے کے عزم پر زور دیا گیا۔دونوں وزراء نے موجودہ تعاون کے میکانزم کا مفصل جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا۔ خصوصی توجہ غیرقانونی ہجرت پر رہی اور اس بات پر اتفاق ہوا کہ بین الاقوامی سطح پر انسانی اسمگلنگ کے جال توڑنے، معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان ہم آہنگی مضبوط کرنے کے ذریعے ٹرانس نیشنل اسمگلنگ راستوں کو روکنا ضروری ہے۔ملاقات میں دہشتگردی کے خلاف اور منشیات روکے جانے کے اقدامات پر بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں ملکوں نے تکنیکی تعاون بڑھانے، نیم فوجی دستوں اور خصوصی یونٹس کے لیے مشترکہ تربیتی پروگرام ترتیب دینے اور منظم جرائم اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ صلاحیتیں بنانے کی آمادگی کا اظہار کیا۔محسن نقوی نے غیرقانونی ہجرت کے تدارک کے لیے عالمی سطح پر متحدہ حکمتِ عملی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جڑوں کو سمجھ کر اور کارروائی کو مربوط کر کے ہی اس چیلنج پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اطلاع دی کہ پاکستان نے غیرقانونی ہجرت روکنے کے لیے سخت اور موثر اقدامات نافذ کیے ہیں جن سے ضابطہ کار اور نفاذی نظام میں خاطرخواہ مضبوطی آئی ہے۔بیلجیم کے وزیر داخلہ نے پاکستان کی دہشتگردی اور غیرقانونی ہجرت کے خلاف کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان نے اس خطے اور بین الاقوامی برادری کے لیے ایک مثبت مثال قائم کی ہے۔ ملاقات میں برسلز میں تعینات سینیئر سفارتی عملے اور بیلجیئم وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے جو اس گفتگو کی اہمیت کی نشان دہی کرتی ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ یہ ملاقات آنے والے مہینوں میں سیکورٹی سیکٹر میں مزید گہرا تعاون کی راہ ہموار کرے گی۔
