محمد شہباز شریف نے باکو کے صدارتی محل میں الہام علی یف سے ملاقات کی جس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی ہمراہ تھے۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی اعتماد اور مذاکراتی انداز میں گفتگو کی اور دو طرفہ معاملات پر مفصل تبادلہ خیال ہوا۔وزیراعظم نے فتح کا دن منانے کی دعوت دینے پر صدر کا شکریہ ادا کیا اور آذربائیجان کی عوام اور حکومت کو 44 روزہ قرہ باغ جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اس کامیابی کو دنیا بھر میں خود ارادیت کے لیے جدوجہد کرنے والے مظلوم اقوام کے لیے روشنی قرار دیا اور خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے لیے اس پیغام کی اہمیت پر زور دیا۔ پاکستان آذربائیجان تعلقات کو اس بیان میں ایک روایتی اور اخلاقی حمایت کے طور پر پیش کیا گیا۔دونوں رہنماؤں نے سیاسی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید پختہ کرنے پر اتفاق کیا۔ توانائی، نقل و حمل اور دفاعی شعبوں میں مشترکہ مفادات اور تعاون کے مواقع زیر بحث آئے اور دو طرفہ تعلقات کو عملاً بڑھانے کے لیے عملی تجاویز پر غور کیا گیا۔ پاکستان آذربائیجان تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں جانب سے مشاورت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔وزیراعظم نے صدر الہام علی یف کو پاکستان آمد کی دعوت دی جسے صدر نے قبول کیا۔ اس موقع پر شہباز شریف نے ارمینیا کے ساتھ گزشتہ برس طے پانے والے امن معاہدے کو خوش آئند قرار دیا جبکہ صدر علی یف نے پاکستان کی مسلسل سیاسی اور اخلاقی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور قرہ باغ میں غیرقانونی قبضے کے خلاف جدوجہد میں پاکستانی موقف کی قدر دانی کی۔ بات چیت میں خطے میں استحکام کے لئے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا گیا۔باکو میں ہونے والی اس ملاقات کو باہمی روابط مضبوط کرنے اور مستقبل میں مشترکہ مفاد کی ترجیحات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، اور توقع ہے کہ آئندہ دوروں اور مذاکرات سے پاکستان آذربائیجان تعلقات مزید عملی شکل اختیار کریں گے۔
