مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کردار کے پیش نظر، حکومت پاکستان اس ٹیکنالوجی کو پالیسی سازی اور حکومتی نظام میں شامل کرنے کے لیے اہم اقدامات کر رہی ہے۔ وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی قیادت میں ایک جامع حکمت عملی کے تحت مصنوعی ذہانت کو معیشت، طرز حکمرانی اور عوامی خدمات کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
سالانہ کانفرنس برائے مصنوعی ذہانت برائے پبلک پالیسی و گورننس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پاکستان میں شفافیت، اختراع اور شمولیتی ترقی کے ایک نئے عہد کا آغاز کرے گی۔ ان کے مطابق ملکی حکومتی نظام کو جدید بنانے اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کو اپنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے پالیسی سازوں اور سرکاری افسران پر زور دیا کہ اس ٹیکنالوجی کو قومی مفاد میں موثر طور پر استعمال کریں۔
"اُڑان پاکستان” پروگرام کے تحت حکومت نے متعدد اہداف متعین کیے ہیں جن میں شواہد پر مبنی پالیسی سازی، حقیقی وقت کے اعدادوشمار پر مبنی فیصلے، مصنوعی ذہانت سے چلنے والی شہری خدمات، بروقت پیش بینی کے ساتھ موثر گورننس اور جدت پر مبنی برآمدات میں اضافہ شامل ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد نہ صرف عوام کو موثر اور شفاف سہولیات فراہم کرنا ہے بلکہ پاکستان کی عالمی سطح پر مسابقتی صلاحیت بھی بڑھانا ہے۔
یہ حکومتی حکمت عملی 5Es فریم ورک کے مطابق تشکیل دی گئی ہے، جس میں برآمدات، ڈیجٹل پاکستان، مساویانہ حقوق، ماحولیات اور توانائی کو ترجیحات میں رکھا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت حکومت پائلٹ منصوبوں سے آگے بڑھ کر مصنوعی ذہانت کا قومی سطح پر نفاذ یقینی بنانے کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت کو بہتر بنانے، مؤثر پالیسی سازی اور معیشت کو مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
