پاکستان کی آبادی اور ملکی مستقبل کے امکانات

newsdesk
2 Min Read

پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور اندازہ ہے کہ 2050 تک یہ تعداد 40 کروڑ سے زیادہ ہو سکتی ہے، جو ملک کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈالے گی۔ اس وقت ملک میں نوجوان آبادی کا تناسب 64 فیصد ہے، یعنی اکثریت تیس سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔

آبادی میں تیزی سے اضافے کے باعث ملک کو متعدد چیلنجز درپیش ہیں، جس کے لیے دانشمندانہ پالیسیوں، مخصوص سرمایہ کاری اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان مسائل کے حل اور ملکی ترقی میں آبادی کے کردار کو اجاگر کرنے کے لیے وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات نے یو این ایف پی اے پاکستان کے اشتراک سے اسٹریٹجک پاپولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فریم ورک پر قومی ورکشاپ کا آغاز کیا ہے۔ اس کا مقصد آبادی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کو بہتر بنانا اور قومی ترجیحات کو صوبائی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آبادی پر قابو پانا ملکی بقا اور پائیدار خوشحالی کے لیے نہایت اہم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بے لگام آبادی کا اضافہ تعلیم، صحت، خوراک، پانی، رہائش، توانائی، روزگار اور بنیادی ڈھانچے جیسے پہلے سے دباؤ کا شکار وسائل پر شدید منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔

حکومت نے اس فریم ورک کے تحت نوجوانوں کو معیاری تعلیم، باعزت روزگار اور صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، تاکہ ہر شہری ملکی معیشت اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کر سکے۔ حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ اس مشاورت کے نتائج کو عملی جامہ پہنچا کر شمولیتی اور پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق یہ اقدامات صرف اعدادوشمار تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ ہر پاکستانی کے لیے نئے مواقع اور روشن مستقبل کی بنیاد رکھیں گے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے