اوورہیڈ پل استعمال کرنا شہری ذمہ داری ہے

newsdesk
4 Min Read
راولپنڈی اور اسلام آباد کی مصروف سڑکوں پر اوورہیڈ پل استعمال نہ کرنے کے خطرات، شعور اور سخت نفاذ کی ضرورت

سڑک کراس کرتے ہوئے اوورہیڈ برج کا استعمال

تحریر: ظہیر احمد اعوان

کسی بھی مہذب اور ترقی یافتہ معاشرے کی پہچان اس کے شہریوں کے نظم و ضبط، قانون پسندی اور احساسِ ذمہ داری سے ہوتی ہے۔
دنیا کے ہر ملک میں ٹریفک قوانین کی پابندی کو شہری زندگی کا لازمی جزو سمجھا جاتا ہے۔ موٹر وے، ہائی وے اور ایکسپریس وے پر پیدل چلنے یا انہیں بغیر حفاظتی انتظامات کے پار کرنے پر سخت پابندی ہے، اور اس کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔ کیونکہ ایک لمحے کی لاپرواہی قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتی ہے۔بدقسمتی سے ہمارے ملک میں یہ شعور ابھی پوری طرح پیدا نہیں ہو سکا۔راولپنڈی، اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں کی مصروف شاہراہوں آئی جے پی روڈ، ایکسپریس وے، جی ٹی روڈ اور مری روڈ پر پیدل چلنے والوں کے لیے لاکھوں روپے کی لاگت سے جدید اوورہیڈ برج بنائے گئے ہیں تاکہ لوگ سڑک محفوظ طریقے سے کراس کریں۔
مگر افسوس کہ اکثر شہری ان برجز کو استعمال کرنے کے بجائے براہِ راست سڑک پر اتر آتے ہیں، تیز رفتار گاڑیوں کے درمیان سے گزرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور یوں اپنی جان کے ساتھ دوسروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔روڈ کراس کرتے ہوئے ایک طرف اپنی زندگی خطرے میں ڈالی جاتی ہے، تو دوسری طرف بے احتیاطی اور لاپرواہی سے ہونے والے ٹریفک حادثات دوسروں کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔ یہ صرف ذاتی غلطی نہیں بلکہ سماجی ذمے داری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ آئے مل کر اس انتہائی اہم اور سنجیدہ مسئلے کے حل کے لیے کوشش کریں تاکہ ہم سب ایک محفوظ معاشرہ تشکیل دے سکیں۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ خواتین بچوں سمیت سڑک پار کر رہی ہوتی ہیں، بزرگ حضرات گاڑیوں کے بیچ سے گزرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں، اور نوجوان برج پر چڑھنے کو وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں۔یہی وہ غفلت ہے جو آئے دن حادثات کا باعث بنتی ہے۔ نہ جانے کتنے گھر صرف چند لمحوں کی لاپرواہی سے اجڑ چکے ہیں۔سیڑن ایکشن کمیٹی اور دیگر شہری تنظیمیں متعدد بار اس مسئلے پر آگاہی مہمات چلا چکی ہیں۔ عوام سے اپیلیں کی گئیں کہ اپنی حفاظت کے لیے اوورہیڈ برج کا استعمال کریں، مگر تاحال خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے۔ اس کی بنیادی وجہ شہری شعور کی کمی اور قانون کی عملداری کا فقدان ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس معاملے کو صرف "آگاہی” نہیں بلکہ قانونی ذمہ داری کے طور پر لے۔سڑکوں کے دونوں اطراف مضبوط جنگلے لگا کر راستے محدود کیے جائیں، صرف برج یا مخصوص کراسنگ پوائنٹس ہی استعمال کیے جائیں، کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں پر فوری جرمانے اور قانونی کارروائی کی جائے۔عوام کو بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ قانون ان کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے، ان کے خلاف نہیں۔اوورہیڈ برج پر چڑھنے میں اگر چند اضافی قدم ہیں تو یہ قدم زندگی اور موت کا فاصلہ کم کر دیتے ہیں۔ چند لمحوں کی جلد بازی کسی کی زندگی چھین سکتی ہے، لہٰذا سڑک پار کرتے ہوئے ذمہ داری، صبر اور احتیاط لازم ہے۔ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ معاشرتی ترقی صرف سڑکیں اور پل بنانے سے نہیں بلکہ ان کے درست استعمال سے ممکن ہے۔اپنی اور دوسروں کی جان کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔زندگی قیمتی ہے اسے چند لمحوں کی لاپرواہی میں ضائع نہ کریں۔آئیے، مل کر ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کریں جہاں ہر شخص نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی کا بھی احترام کرے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے