عمر احمد کی بین الاقوامی مارشل آرٹس پولیس کمیشن میں شمولیت

newsdesk
4 Min Read
عمر احمد کو جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر منتخب کیا گیا اور جارجیا میں پائیداری ایوارڈ کے لیے نامزدگی ملی، پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے مواقع بڑہ گئے۔

عمر احمد کو بین الاقوامی مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن کے پولیس اسپورٹس کمیشن میں جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر کے طور پر منتخب کیا جانا پاکستانی مارشل آرٹس برادری کے لیے اہم سنگ میل ہے۔ اس تقرری سے پاکستان کو عالمی سطح پر پولیس اور حفاظتی اداروں کے ساتھ براہِ راست گفتگو کا موقع ملا ہے جو نہ صرف ٹریننگ بلکہ بین الاقوامی تبادلے اور مقابلوں کی راہیں بھی کھولتا ہے۔عمر احمد نے لندن میں تعلیم حاصل کی اور انہوں نے اسٹریٹجک مواصلات اور حفاظت و خطرات کے انتظام میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ان کا پروفیشنل سفر سکیورٹی، کھیل اور کاروبار کے شعبوں میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے ٹرین ٹو سکیور کے نام سے جو اقدام شروع کیا وہ لندن اولمپکس کے لیے اہم حفاظتی کنٹریکٹر ثابت ہوا، اور بعد ازاں وہ وطن لوٹ کر پارویسٹ سیکیورٹی کی قیادت سنبھالنے پہنچے جو ملک کے بڑے نجی حفاظتی اداروں میں شمار ہوتا ہے۔عمر احمد نے مارشل آرٹس کو صرف کھیل تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے سماجی تبدیلی اور نوجوانوں کی تعمیرِ کردار کے لیے ایک وسیلہ بنایا۔ ان کا ریئل فائٹ پراجیکٹ نوجوانوں میں دماغی صحت، قائدانہ صلاحیت اور ذہنی مضبوطی پیدا کرنے کے لیے کمبیٹ اسپورٹس کا جدید ماڈل پیش کرتا ہے، جس کی بدولت انہیں جارجیا میں منعقدہ پائیداری ایوارڈز کے لیے نامزدگی بھی ملی۔پولیس اسپورٹس کمیشن کا مقصد مارشل آرٹس اور کمبیٹ ٹریننگ کو پولیس کی تربیت میں شامل کرنا ہے تاکہ افسران کی جسمانی فٹنس، نظم و ضبط اور دباؤ میں تحمل میں اضافہ ہو۔ اس منصب کے ذریعے عمر احمد پاکستان کے کھلاڑیوں، ٹرینرز اور کوچز کو نئی بین الاقوامی شراکت داریوں اور مقابلوں تک رسائی دلوانے کی کوشش کریں گے، جس سے مقامی ٹیلنٹ کو عالمی سطح پر موقع ملے گا۔مقامی اور عسکری اداروں کے ساتھ ان کے تعلقات نمایاں ہیں؛ عمر احمد نے ملک کی خصوصی افواج اور نیشنل پولیس اکیڈمی کو ان آرمرڈ کمپبیٹ تکنیکس کی تربیت دی جس میں مارشل آرٹس کے عناصر شامل کیے گئے تاکہ عملی اور نفسیاتی استقامت پیدا کی جا سکے۔ اسی وابستگی نے پاکستانی ٹیم کو عالمی مقابلوں میں شرکت کے قابل بنایا جہاں مشکلات کے باوجود ملک نے جارجیا میں منعقدہ عالمی چیمپئن شپ میں دو تمغے حاصل کیے۔جب ویزا یا لوجسٹک رکاوٹیں آئیں تو عمر احمد نے خود مداخلت کر کے اجازتیں حاصل کیں، فیڈریشنز کے ساتھ بات چیت کی اور پاکستانی نمائندگی کو یقینی بنایا۔ ان کی محنت اور بین الاقوامی رابطوں نے پاکستانی فائٹرز کو روس، بحرین اور متحدہ عرب امارات سمیت ممالک میں مقابلوں کا موقع دیا، جہاں ایک تاریخی بین الاقوامی مقابلے میں پاکستان کا مقابلہ بھی بھارت کے ساتھ ہوا۔اب جب کہ عمر احمد بین الاقوامی کمیشن میں نمائندگی کر رہے ہیں، ان کا مقصد پاکستان میں ایک خود مختار اور پائیدار مارشل آرٹس نظام کی تعمیر ہے جو نوجوانوں کے لیے روزگار، نظم و ضبط اور قومی فخر کا ذریعہ بن سکے۔ عمر احمد اپنی اس نئی ذمہ داری میں پاکستانی مارشل آرٹس کو عالمی منظرنامے پر مضبوطی سے کھڑا کرنے کے عزم کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے