قومی فنی و پیشہ ورانہ تربیت کمیشن کے ایگزیکٹو کی مسلسل غیر حاضری نے قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی میں تند و تیز بحث چھیڑ دی ہے۔ اجلاس جو کمیشن کے ہی ہیڈ کوارٹر ایچ نو میں منعقد ہوا، اس دوران چیئرپرسن ڈاکٹر شازیہ صبیہ اسلم سومرو نے شدید اعتراض کیا کہ گزشتہ چار اجلاسوں میں یہ عہدے دار پیش نہیں ہوا اور بار بار کمیٹی کو بریفنگ دینے سے گریز کیا گیا۔ ممبران کا کہنا تھا کہ چونکہ اجلاس کمیشن کی عمارت میں بلایا گیا تھا تو ایگزیکٹو اور کمیشن کی سربراہ دونوں کی موجودگی متوقع تھی مگر ایگزیکٹو پھر بھی غائب رہا۔اجلاس میں سامنے آیا کہ ایگزیکٹو نے اپنی عملے کو ایک دن قبل ہدایت کی تھی کہ کمیٹی کے ارکان کو "نمٹایا جائے” اور وفاقی سیکریٹری کو بھی پہلے ہی اطلاع دی گئی تھی کہ وہ کمیٹی کا سامنا نہیں کرنا چاہتا۔ ارکان کو دو روز قبل مختلف ذرائع سے یہ اطلاع پہنچی تھی جس سے اجلاس میں پہلے سے تشویش پائی جاتی تھی۔اجلاس کے دوران ایگزیکٹو کے مقام کے بارے میں سوال اٹھا تو ایک افسر نے دعویٰ کیا کہ وہ اس وقت وزیراعظم ہاؤس میں کسی ملاقات میں مصروف ہے۔ اس دعوے پر سخت اعتراض کیا گیا اور وفاقی سیکریٹری کو فوری طور پر اس دعوے کی تصدیق کرنے کی ہدایت دی گئی۔ ارکان نے خود اپنے آزاد ذرائع سے جانچ کرکے معلوم کیا کہ متوقع وقت کے دوران وزیراعظم ہاؤس میں ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی، جس سے یہ واضح ہوا کہ غیر حاضری ثابت کرنے کے لیے ایک فرضی کہانی گھڑی گئی۔مزید تنازع اس وقت پیدا ہوا جب اجلاس ختم ہونے کے چند منٹس بعد ہی ایگزیکٹو عمارت کے اندر نمودار ہوا اور وفاقی سیکریٹری سے ان کے دفتر میں ملاقات کی، جبکہ اس وقت چیئرمین اجلاس چھوڑ چکی تھیں۔ اس واقعے نے افواہوں اور مبینہ بیک چینل رابطوں کے سوالات کو مزید تقویت دی۔کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ ایگزیکٹو کو پارلیمانی احتساب سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے اور اس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قانون سازوں نے پوچھا کہ کیا وفاقی سیکریٹری بارہا یہی دلیل دہرائیں گے کہ ایگزیکٹو براہِ راست وزیرِ اعظم سے مصروف تھا، یا آخر کار احتساب لاگو کیا جائے گا۔یہ واقعہ قومی فنی و پیشہ ورانہ تربیت کمیشن میں شفافیت، حکمرانی اور پارلیمانی نگرانی کے احترام کے حوالے سے گہرے خدشات کو جنم دیتا ہے۔ ارکان نے واضح کیا کہ کمیٹی کی مسلسل نافرمانی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور مستقبل میں اسی رویے پر سخت نتائج سامنے آئیں گے۔
