اسلامی بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد کے علامہ اقبال آڈیٹوریم میں منعقدہ بین الاقوامی سمپوزیم میں جرمنی، چین اور پاکستان کے نمایاں سائنسدانوں نے قدرتی مرکبات کی تحقیق اور اُس کے صنعتی اطلاق پر مفصل گفتگو کی۔ اس ایک روزہ اجلاس کا اہتمام ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ کے گرانٹ کے تحت پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض کی قیادت میں کیا گیا تھا اور اس میں تعلیمی اور تحقیقی شعبوں کے متعدد ماہرین نے شرکت کی۔تقریب میں پچاس سے زائد تحقیقی پوسٹرز پیش کیے گئے جن میں دوا سازی، قدرتی مرکبات کی دریافت، ایمیونوتھراپی اور ایکسوزوم پر مبنی علاج شامل تھے۔ شرکاء نے قدرتی جڑی بوٹیوں اور ملکی وسائل کے صنعتی ممکنات پر زور دیا اور مقامی سطح پر طبی مصنوعات اور حیاتیاتی ادویات کی تیاری کے راستے تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔وزیرِ صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرت نے بطورِ مہمانِ خاص خطاب میں کہا کہ صحت کے شعبے میں خود کفالت قومی ضرورت ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ فعال فارماسیوٹیکل اجزاء اور ضروری ادویات کی درآمد پر انحصار اقتصادی اور حکمتِ عملی اعتبار سے خطرات کھڑا کرتا ہے اور فوری طور پر جامعات اور نجی شعبے کی شراکت کے ساتھ مقامی دواسازی کے ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بنیادی ادویات، بایولوجکس اور ویکسین کی ملکی پیداوار ممکن بن سکے۔وزیر نے کہا کہ پاکستان کی حیاتیاتی تنوع اور طبی پودے صنعتی سطح پر ناقابلِ استعمال دولت ہیں جن کی سالانہ اقتصادی قیمت تیس ارب ڈالر سے زائد کے متوقع مواقع رکھتی ہے۔ انہوں نے محققین پر زور دیا کہ تعلیمی تحقیق کو صنعت سے مربوط کیا جائے کیونکہ یہی کمی پاکستان کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ ہے۔تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر احمد سعد الاحمد نے وزیر کا شکریہ ادا کیا اور بین الاقوامی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض کی کرکومن اور میٹفارمین کے مشتقات پر مبنی عملی تحقیق اور مقابلتی گرانٹس حاصل کرنے کی کامیابی کو سراہا گیا۔ اس کے ساتھ ہی پروفیسر ڈاکٹر برنہارڈ ویسٹرمن کی پاکستانی محققین کی سرپرستی اور پروفیسر ڈاکٹر یان فانگ ژینگ اور ڈاکٹر جیا زان کی جانب سے یونیورسٹی میں چین و پاکستان مشترکہ دوا تحقیق و ٹیکنالوجی لیبارٹری کے قیام کو قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا۔تقریب کے اختتام پر وزیر اور سابق وزیر ڈاکٹر اکرم شیخ سمیت ممتاز شراکت داروں کو شیلڈز پیش کی گئیں۔ ڈاکٹر اکرم شیخ نے شرکاء کو خدمت، اختراع اور علم کے ذریعے قیادت کے قرآنی تصور کے مطابق اپنے کام کو مربوط رکھنے کی تلقین کی۔ تقریب میں تین سو سے زائد محققین، اساتذہ اور طلبا نے شرکت کی، جو تحقیق سے صنعت تک کے راستے مضبوط کرنے اور صحت کے شعبے میں ملکی خود انحصاری کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قدرتی مرکبات کی تحقیق کو صنعتی پالیسیوں کے ساتھ مربوط کرنے، نوجوان محققین کی مہارتوں کو فروغ دینے اور مقامی صنعت کے لیے واضح حکمتِ عملی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ علمی成果 کو عملی شکل دے کر ملکی صحت اور معیشت دونوں کو مضبوط کیا جا سکے۔
