قومی گندم پالیسی برائے غذائی سلامتی اور کسانوں کا تحفظ

newsdesk
4 Min Read

حکومتِ پاکستان نے ایک جامع قومی گندم پالیسی کا روڈ میپ پیش کیا ہے جس کا مقصد غذائی تحفظ کو یقینی بنانا، کاشتکاروں کی روٖزگار کی حفاظت، صارفین کے مفادات کا تحفظ اور ماحولیاتی و بحرانوں کے خلاف قومی لچک کو مضبوط کرنا ہے۔

وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پالیسی کا جائزہ لیا گیا اور زور دیا گیا کہ گندم ملک کے کروڑوں لوگوں کے لیے نا صرف بنیادی فصل بلکہ زندگی کی ایک لڑی ہے، لہٰذا اس کے انتظام میں مساوات اور پائیداری کے اصول نافذ کیے جائیں گے۔

پالیسی کا مرکزی جزو کاشتکاروں کو بین الاقوامی منڈیوں کے مطابق قیمتیں دینا ہے تاکہ پیداوار میں اضافہ کی حوصلہ افزائی ہو۔ درمیانے اور آمدنی یافتہ صارفین کو مارکیٹ نرخوں پر گندم تک رسائی ہوگی جبکہ کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے سبسڈی اور مالی معاونت کا بندوبست کیا جائے گا جس کے اخراجات وفاقی اور صوبائی سطح پر منصفانہ طور پر تقسیم کیے جائیں گے۔

اس حکمت عملی میں جدید گرین سائلوز کی صورت میں گندم کے reserves کو سٹریٹیجک طور پر اسٹور کرنے کو خاص اہمیت دی گئی ہے تاکہ ماحولیاتی خطرات سے بچاؤ ہو اور فصل کا معیار برقرار رہے۔ اس کے علاوہ قومی ذخائر کے مؤثر انتظام کے ذریعے سپلائی چین میں بہتری لائی جائے گی۔

وفاقی حکومت کا کردار قومی ذخائر کی دیکھ بھال، کمزور گھرانوں کو سبسڈی کی فراہمی، معیار کے تقاضوں کی ضمانت اور مجموعی سپلائی چین کی بہتری تک محدود کیا جائے گا تاکہ ایک مربوط نظم و نسق قائم رہے۔

پالیسی میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے مزاحم اور زیادہ پیداوار دینے والی گندم کی اقسام پر تحقیق کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔ کاشتکاروں کی فلاح و بہبود، جدید ذخیرہ اندوزی کے نظام اور زرعی تحقیق و ترقی کے اقدامات بھی اس حکمتِ عملی کا حصہ ہوں گے۔

گندم کے انتظام کو صحتِ عامہ کے تناظر سے بھی دیکھا گیا ہے — وزیر نے نشاندہی کی کہ خواتین اور بچوں میں زنک، آئرن اور وٹامنز کی کمی 30 فیصد سے زائد ہے۔ اس خسارے اور بچوں میں خشکی و نمو میں رکاوٹ ختم کرنے کے لیے کثیر اناجی آٹے کے استعمال، گندم کی غذائی افزودگی اور بہتر ذخیرہ کاری کے طریقہ کار کو فروغ دیا جائے گا تاکہ غذائیت کا فقدان کم ہو اور قومی پیداواری صلاحیت بڑھے۔

حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پالیسی حتمی شکل دینے سے قبل وفاقی و صوبائی حکومتوں، کاشتکار تنظیموں اور خوراک کی صنعت کے ساتھ جامع مشاورت کی جائے گی تاکہ اس پر وسیع اشتراکِ رائے اور موثر عملدرآمد ممکن ہو سکے۔

وزیر نے واضح کیا کہ ملک میں کسی بھی صورت میں روٹی کا بحران قبول نہیں کیا جائے گا اور حکومت کا عزم ہے کہ کاشتکاروں کو منصفانہ منافع، صارفین کے لیے استحکامِ قیمت اور عالمی منڈی کے جھٹکوں یا قدرتی آفات کے خلاف مضبوط مزاحمت کو یقینی بنایا جائے۔

اختتام پر حکام نے کہا کہ پاکستان کو غذائی تحفظ کے ایسے مستقبل بین ماڈلز اپنانے ہوں گے جو عالمی بہترین طریقوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوں تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور آئندہ خطرات کے خلاف قومی استعداد کو مزید تقویت ملے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے