پی ایف یو جے کی کال پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کے مبینہ حملے، صحافیوں پر تشدد اور پریس کلب کے اندر توڑ پھوڑ کے خلاف ملک بھر کے صحافیوں نے یوم سیاہ منایا۔ پریس کلب میں سیاہ پرچم لہرائے گئے اور پریس کلب سے بلیو ایریا تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں سینکڑوں صحافی شریک تھے۔نیشنل پریس کلب کو آزادی اظہار کا اہم مورچہ قرار دیتے ہوئے شرکاء نے اس واقعے کو صحافتی آزادی اور انسانی حقوق پر حملہ قرار دیا۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پریس کلبوں کے تحفظ کے لیے واضح اصول و ضوابط اور ایس او پیز وضع کیے جائیں تاکہ آئندہ کسی ادارے کی جانب سے ایسا قدم نہ اٹھایا جا سکے۔جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی اظہار یکجہتی کے لیے پریس کلب پہنچے اور صحافیوں پر مبینہ پولیس گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ صحافی پرامن لوگ ہیں اور ہر چار دیواری کا ایک تقدس ہوتا ہے جسے پامال کرنا ناقابل قبول ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعادہ کیا۔پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ پریس کلب پر حملہ دراصل صحافیوں کے گھروں کی چادر اور صحافتی تقدس پر حملہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر کے پریس کلبوں کے عہدیداران اور یونینیں واقعے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اور نیشنل اسمبلی کی پریس گیلری سے واک آؤٹ کا عمل بھی کیا گیا۔ پی ایف یو جے مشاورت کے بعد ایک چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کے سامنے پیش کرے گی تاکہ آئندہ کسی بھی پریس کلب کی حرمت کو پامال نہ کیا جا سکے۔راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر طارق علی ورک نے بتایا کہ نیشنل پریس کلب صحافت کا دوسرا گھر ہے اور اگر وفاقی دارالحکومت میں یہ محفوظ نہیں تو دور دراز کے پریس کلبوں کی حالت کیا ہو گی۔ آر آئی یو جے کے جنرل سیکرٹری آصف بشیر چوہدری نے کہا کہ یہ حملہ آزادی اظہار کے قلعے پر کیا گیا اور اس کی مثال ماضی میں بھی کم ہی ملتی ہے۔ نیشنل پریس کلب کے قائم مقام صدر احتشام الحق اور سیکرٹری نیئر علی نے کہا کہ پورے صحافتی شعبے میں مشاورت جاری ہے اور سخت لائحہ عمل تیار کیا جائے گا تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرات نہ کر سکے۔ پی آر اے کے صدر ایم بی سومرو نے بھی اس عمل کی سخت مذمت کی۔شرکاء نے موقف اپنایا کہ حملہ منصوبہ بند تھا اور اس کے خلاف ملک بھر کے پریس کلب اور صحافتی تنظیمیں ایک پیغام کے طور پر متحد ہیں۔ مظاہرے میں شامل رہنماؤں نے کہا کہ نیشنل پریس کلب کی حرمت کی حفاظت کے لیے مستقل اقدامات کیے جائیں گے اور صحافتی آزادی کو دبانے کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے گی۔
