قومی کمیشن کا اقلیتی بچوں کے حقوق پر پانچواں اجلاس

newsdesk
2 Min Read
قومی کمیشن نے اقلیتی بچوں کے حقوق پر پانچویں اجلاس میں جبری مذہبی تبدیلی اور جبری شادیاں روکنے کی حکمتِ عملیاں وضع کیں

قومی کمیشن برائے بچوں کے حقوق نے اقلیتی بچوں کے حقوق کے بارے میں پانچواں اجلاس منعقد کیا جہاں ملک بھر میں جاری کوششوں کا جائزہ اور آئندہ حکمتِ عملی پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اجلاس کا مرکزی مقصد اقلیتی بچے کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے لیے موثر اقدامات کو تیز کرنا تھا۔صدر عائشہ رضا فاروق نے کمیشن کی سہ ماہی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے پالیسی سازی، متعلقہ فریقین کے ساتھ رابطہ کاری اور میدانی سطح پر کیے جانے والے اقدامات کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتی بچے کے مخصوص مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم منصوبے آغاز کی سطح پر ہیں اور عمل درآمد کے لئے مربوط کوشیشیں جاری ہیں۔اجلاس میں پاکستان میں اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے بچوں کی صورتحال کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا جس نے اقلیتی بچے کو درپیش منفرد چیلنجز کی مفصل عکاسی کی۔ اس مطالعے کو شواہد پر مبنی پالیسی سازی اور ہدفی مداخلتوں کی بنیاد قرار دیا گیا تاکہ اقلیتی بچوں کے مسائل کے حل کے لیے عملی سفارشات کو ترجیح دی جا سکے۔شرکاء نے جبری مذہبی تبدیلی کے خلاف مسودہ بل پر بھی تفصیلی گفتگو کی اور اس معاملے کو بچوں کے حقوق کے نازک مسئلے کے طور پر نمایاں رکھا۔ اجلاس میں جبری شادیوں جیسی دیگر سنگین رکاوٹوں کو بھی ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ اقلیتی بچے محفوظ تعلیمی اور سماجی ماحول تک رسائی حاصل کر سکیں۔قومی کمیشن نے آئندہ لائحۂ عمل کے طور پر مشترکہ حکمتِ عملیاں، قانونی اصلاحات کے لیے وکالت اور ملک گیر آگاہی مہمات کو مرکز کار رکھنے کا اعادہ کیا۔ کمیشن نے فریقین کے ساتھ مل کر قانون سازی کی حمایت، معاشرتی شعور بیدار کرنے اور میدانی سطح پر ہدفی پروگرامز کے ذریعے اقلیتی بچے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے